سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار شاہ عبدالعزیز کیمل میلے میں اونٹوں کے درمیان لڑائی کا انتظام کیا گیا (فوٹو: عکاظ)
دنیا بھر میں بیلوں کی لڑائی مشہور ہے۔ لاکھوں لوگ یورپی ممالک خصوصاً سپین میں بیلوں کے درمیان مقابلے دیکھتے رہتے ہیں لیکن کبھی کہیں بھی یہ سننے میں نہیں آیا کہ اس قسم کی کوئی لڑائی اونٹوں کے درمیان ہوئی ہو یا کسی قوم یا قبیلے نے اونٹوں کے درمیان لڑائی کا مقابلہ منعقد کرایا ہو۔
عکاظ اخبار کے مطابق سعودی عرب میں اونٹوں کی لڑائی کا مقابلہ ہونے لگا ہے۔ سپین میں بیلوں کے درمیان ہونے والی لڑائی اور سعودی عرب میں اونٹوں کے درمیان ہونے والی لڑائی کے مقابلے میں فرق یہ ہے کہ بیلوں کی لڑائی میں خون بہتا ہے۔ اونٹوں کی لڑائی خونریزی سے پاک ہے۔
سعودی عرب کی تاریخ میں پہلی بار شاہ عبدالعزیز کیمل میلے میں اونٹوں کے درمیان لڑائی کا انتظام کیا گیا ہے۔ یہ میلہ پوری دنیا میں اونٹوں کے شائقین کے لیے سب سے بڑا میلہ مانا جارہا ہے۔
سعود ی عرب میں اونٹوں کی لڑائی کا مقابلہ اپنی نوعیت کا پہلا ہے۔ اس کا انتظام کنگ عبدالعزیز کیمل میلے کی انتظامیہ نے کیا ہے۔
اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ میلے میں موجود کسی ایک شخص کا مخصوص طریقہ کار کے مطابق انتخاب کیا جاتا ہے۔ منتخب شخص اکھاڑے میں پہنچا دیا جاتا ہے جہاں دو سالہ اونٹ موجود ہوتا ہے۔ اس کے لیے سپیشل اکھاڑے تیار کیے گئے ہیں۔
مقابلے کے دوران کوئی ایک شخص ایک منٹ کے لیے اونٹ سے ٹکر لیتا ہے۔ اگر وہ اونٹ کو مقررہ وقت کے اندر وقت کے اندر گرانے میں کامیاب ہوجائے تو اسے کامیاب قرار دے دیا جاتا ہے اور مقابلے میں ہارنے والا اونٹ اس کا ہوجاتا ہے اور اگر وہ مقررہ وقت کے دوران اونٹ کو گرانے میں کامیاب نہ ہو تو کسی اور حملہ آور کا انتخاب ہوتا ہے اور اسے اونٹ کو گرانے کے لیے 25 سیکنڈ سے کم کا وقت دیا جاتا ہے۔ اگر وہ اس چیلنج پر پورا اترتا ہے تو بڑے ایوارڈ کا حقدار بن جاتا ہے۔
اس قسم کے مقابلے کنگ عبدالعزیز کیمل میلے میں ہورہے ہیں۔ یہ میلہ پوری دنیا میں شریک اونٹوں کی تعداد اور میلے کے رقبے کے حوالے سے سب سے بڑا اور عوامی مقبولیت کے حوالے سے سب سے منفرد ہے۔
یہ میلہ 225 کلو مربع میٹر کے رقبے میں منعقد کیا جاتا ہے۔ اس میں 4 ارب ریال مالیت سے زیادہ کے اونٹ لائے گئے ہیں۔ اونٹوں کے ساتھ لڑائی کا مقابلہ بھی بے حد مقبول ہوگیا ہے۔