Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مصر میں بڑے فوجی اڈے کا افتتاح

صدر عبدالفتاح السیسی نے دوست ممالک کے رہنماؤں کی موجودگی میں افتتاح کردیا ( فوٹو: ٹوئٹر)
مصر نے بحر احمر میں مشرق وسطیٰ کا سب سے بڑا سمندری اور فضائی فوجی اڈہ جسے برنیس فوجی اڈے کا نام دیا گیا ہے، تیار کرلیا ہے۔ صدر عبدالفتاح السیسی نے بدھ کو برادر اور دوست ممالک کے رہنماؤں کی موجودگی میں افتتاح کردیا۔ 
العربیہ نیٹ کے مطابق سمندری اور فضائی فوجی اڈہ مصری شہر اسوان کے جنوب مشرق  میں بحر احمر کے ساحل پر واقع ہے۔ اس کا رقبہ ایک لاکھ 50 ہزار ایکڑ ہے۔ 

یہاں سمندری فوجی اڈہ، ایئر بیس، فوجی اسپتال، متعدد جنگی و انتظامی یونٹس، نشانے بازی کے میدان اور ہر طرح کے اسلحہ کے ٹریننگ سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔
عاجل کے مطابق ابوظبی کے ولی عہد اور اماراتی مسلح افواج کے نائب سربراہ اعلی شیخ محمد بن زاید آل نہیان برنیس اڈے کی افتتاحی تقریب میں شریک ہوئے۔ انہوں نے برادر مصری عوام کو شاندار قومی کامیابی پر دلی مبارکباد پیش کی ہے۔

اڈے میں تجارتی پلیٹ فارم بھی بنایا گیا ہے۔ مسافروں کا استقبالیہ سٹیشن قائم کیا گیا ہے۔ کثیر المقاصد پلیٹ فارم بنائے گئے ہیں۔ سامان ذخیرہ کرنے والے پلیٹ فارم اور کنٹینرز رکھنے کے لیے گودام بھی تیار کیے گئے ہیں۔
 علاوہ ازیں برنیس انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور سمندری پانی کو استعمال کے قابل بنانے والا پلانٹ بھی قائم کیا گیا ہے۔

مصری ایوان صدارت کے ترجمان بسام راضی نے بتایا کہ ’یہ اڈہ مصر کی مسلح افواج کا بڑا کارنامہ ہے۔ یہ مسلح افواج کو جدید خطوط پر استوار کرنے والی حکمت عملی کا اٹوٹ حصہ ہے‘۔
بسام راضی نے بتایا کہ ’اڈہ ریکارڈ وقت میں تیار کیا گیا ہے۔ یہ مصر کا ایک اہم فوجی قلعہ ہے۔ یہ بری، بحری اور فضائی طاقت بننے کے حوالے سے فوجی حکمت عملی کی جہت میں بڑی پیشرفت ہے‘۔ 
انہوں نے کہا ہے کہ ’یہ اڈہ علاقائی اور بین الاقوامی تبدیلیوں کے تناظر میں بنایا گیا ہے۔ اس کی بدولت دنیا کی مختلف افواج کی فہرست میں مصر کی مسلح افواج شامل ہوگئی ہیں‘۔
کمانڈ اینڈ اسٹاف فیکلٹی کے کنسلٹنٹ اور عسکری امور کے ماہر میجر جنرل محمد الشہاوی سے مذکورہ اڈے کے قیام کے وقت اور محل وقوع کی حکمت عملی کی بابت دریافت کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ’برنیس میں ہوائی اڈہ اس وقت قائم کرنے کا مقصد مصر کے جنوبی ساحلوں، بحر احمر میں جہاز رانی، باب المندب آبنائے اور نیز عربوں کی قومی سلامتی کو جارحانہ حملوں سے بچانا ہے‘۔
 

شیئر: