لبنان میں جنگ بندی کے بعد اسرائیل کا شام میں حزب اللہ پر حملے کا دعویٰ
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ خلاف ورزی کی صورت میں حملے کا اختیار رکھتا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
اسرائیل نے جنگ بندی کے چوتھے روز لبنان کی سرحد کے ساتھ شام میں حزب اللہ کے ہتھیاروں کی سمگلنگ کے مقامات کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے باوجود یہ مقامات شام سے لبنان کو ہتھیاروں کی سمگلنگ کے لیے استعمال ہوتے تھے۔
جنگ بندی معاہدے کے بعد اسرائیل کا یہ تازہ حملہ ہے جبکہ دوسری جانب مشرق وسطیٰ کے دیگر علاقوں کو بدامنی کی صورتحال کا سامنا ہے اور شام میں باغیوں نے ایک مرتبہ پھر ملک کے سب سے بڑے شہر الیپو پر قبضہ کر لیا ہے۔
امریکہ اور فرانس کی ثالثی میں اسرائیل اور ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت دو ماہ کے لیے جنگ بندی پر اتفاق ہوا ہے۔ اس دوران عسکریت پسندوں کو لبنان کے دریائے لیتانی کے شمال سے انخلا کرنا ہوگا جبکہ اسرائیلی فوج اپنی طرف کی سرحد پر واپس جائے گی۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے دوران کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کی صورت میں وہ حملہ کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔
اسرائیل کا حزب اللہ کے ساتھ جنگ کا مقصد سرحدی علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے تمام اسرائیلیوں کو اپنے گھروں کو واپس بھجوانا ہے تاہم حزب اللہ کی جانب سے شمالی کمیونیٹیوں پر حملے کا خدشہ موجود ہے۔
جنگ بندی کے دوسرے روز لبنان کے جنوبی علاقے کو واپسی کی کوشش کرنے والوں پر اسرائیلی فوج نے فائرنگ کی تھی جس میں دو افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حزب اللہ نے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے ساتھ یکجہتی میں گزشتہ سال 8 اکتوبر سے اسرائیل پر حملے کرنا شروع کر دیے تھے۔
تقریباً ایک سال تک حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان لبنان کی سرحد پر جھڑپیں جاری رہیں جس کے بعد اسرائیل نے حزب اللہ کے خلاف مہم کا آغاز کرتا ہوئے لبنان پر باقاعدہ حملے کیے اور زمینی فوج بھی بھجوائی۔
ان حملوں میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ سمیت اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا گیا۔
لبنان پر اسرائیلی حملوں میں 3 ہزار 760 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت عام شہریوں کی ہے۔ جبکہ اسرائیل میں 70 سے زائد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں نصف سے زیادہ شہری اور متعدد فوجی بھی شامل ہیں۔