احتجاج میں سرکاری اہلکاروں کے ہاتھوں کوئی شہری ہلاک نہیں ہوا: وزیر اطلاعات
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے ہاتھوں کسی بھی شہری کی ہلاکت نہیں ہوئی۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ’یہ غیرقانونی احتجاج تھا کیونکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس کی اجازت نہیں دی تھی۔ اب سیاسی ناکامی اور فرار پر پردہ ڈالنے کے لیے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔‘
وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے اتوار کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’ریاست کبھی گھٹنے نہیں ٹیکتی، ریاست کا کام ہی عملداری کو نافذ کرنا ہوتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں پیشگی اطلاعات تھیں کہ فائنل کال کی آڑ میں حملہ کیا جائے گا۔ اس احتجاج میں خیبرپختونخوا حکومت کے خزانے سے کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔اس احتجاج میں 37 غیرملکی، جرائم پیشہ اور ریکارڈ یافتہ افراد تھے۔
عطا اللہ تارڑ نے دعویٰ کیا کہ ’مراد سعید مسلح افراد کے ساتھ اس احتجاج میں شریک تھے اور وہ اس وقت وزیراعلیٰ ہاؤس خیبرپختونخوا میں روپوش ہیں۔ ان کی گرفتاری کے لیے وزیراعلیٰ ہاؤس پر چھاپہ مارنا اچھا نہیں لگتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس احتجاج کی وجہ سے ملک کو 192 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ خیبرپختونخوا کے عوام کو میں سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے ان کی کال کو مسترد کیا۔ ان کے ساتھ صرف دو اڑھائی ہزار لوگ رہ گئے تھے۔‘
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے ہاتھوں کسی بھی شہری کی ہلاکت نہیں ہوئی۔‘
’مراد سعید کی خیبرپختونخوا میں موجودگی کا دعویٰ مضحکہ خیز ہے: بیرسٹر سیف
خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ’مراد سعید کی موجودگی کا دعویٰ مضحکہ خیز ہے۔ عطا تارڑ مکمل جھوٹ بول رہے ہیں۔‘
بیرسٹر سیف نے کہا کہ’مراد سعید احتجاج میں موجود تھے اور گرفتار نہیں ہوئے تو پھر اس نااہلی پر نااہل ٹولے کا نام گنیز بک آف ورلڈ میں لکھنا چاہیے۔ ہزاروں کارکنوں کو گرفتار کر سکتے تھے لیکن ان کو مطلوب مراد سعید ان کی آنکھوں سے اوجھل تھا، یہ کیسے ہوسکتا ہے؟‘
’مراد سعید خیبر پختونخوا میں کہیں پر بھی نہیں ہیں۔ عطا تارڑ بے سر و پا جھوٹ نہ بولیں۔ عطا تارڑ ایک جھوٹ چھپانے کے لیے 100 جھوٹ بول رہے ہیں۔ یہ لوگ ماڈل میں بھی قتل وغارت کرکے الٹا معصوم کارکنوں کو موردالزام ٹھہرا رہے تھے۔‘