Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام کے شہر حلب پر قبضے کے بعد عسکریت پسندوں کے حملوں میں وسعت

عسکریت پسندوں نے حملہ کر کے حلب شہر تک ایک بار پھر رسائی حاصل کی (فوٹو: روئٹرز)
شامی عسکریت پسندوں نے حلب پر قبضہ کرنے کے بعد اپنے حملوں کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے سب سے بڑے شہر کے ایئرپورٹ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عسکریت پسندوں کا کہنا ہے کہ انہیں سرکاری دستوں کی جانب سے بہت کم مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے ایک جنگی مبصر نے کہا کہ عسکریت پسند تنظیم ’حیات تحریر الشام کی قیادت میں باغیوں نے حلب کے بین الاقوامی ایئرپورٹ پر قبضہ کر لیا جو تنظیم کے زیر قبضہ پہلا بین الاقوامی ہوائی اڈہ ہے۔‘
عسکریت پسندوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ہوائی اڈے پر قبضہ کر لیا ہے اور وہاں سے تصاویر پوسٹ کیں۔
ہزاروں عسکریت پسندوں نے حکومتی فورسز کی طرف سے کسی مخالفت کا سامنا نہ کرتے ہوئے شمالی حما کے قصبوں اور دیہاتوں پر قبضہ کرنے کے لیے پیش قدمی کی۔
اچانک اور اس قدر تیزی سے حملہ شام کے صدر بشار الاسد کے لیے ایک بہت بڑی شرمندگی ہے اور اس سے ان کی مسلح فوج کی تیاری پر سوال اُٹھتا ہے۔
ملک کے شمال مغرب میں ان کے گڑھ سے شروع کی گئی باغیوں کی کارروائی کی منصوبہ بندی برسوں سے کی گئی تھی۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب بشار الاسد کے اتحادی اپنے ہی تنازعات میں اُلجھے ہوئے ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی نے حملے کے بعد صدر کا بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ شام ’دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کے خلاف اپنے استحکام اور علاقائی سالمیت کا دفاع جاری رکھے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ شام ان کو شکست دینے کے قابل ہے چاہے ان کے حملوں میں کتنی ہی شدت آئے۔

عسکریت پسندوں کا کہنا ہے کہ انہیں فوج کی جانب سے بہت کم مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا (فوٹو: روئٹرز)

شام کی فوج نے سنیچر کو ایک بیان میں کہا کہ اس نے دوبارہ فوج کی تعیناتی اور ساز و سامان کی تنصیب شروع کر دی ہے اور جوابی حملے کی تیاری کر رہی ہے۔
بیان میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ باغی شہر کے بڑے حصوں میں داخل ہوئے تاہم، انہوں نے اڈّے یا چوکیاں قائم نہیں کیں۔
بعد ازاں فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ جنرل کمانڈ ’دہشت گرد تنظیموں سے نمٹنے‘ کے لیے اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہے۔
شام میں حکومت مخالف عسکریت پسندوں نے غیرمعمولی طور پر حملہ کر کے حلب شہر تک ایک بار پھر رسائی حاصل کی ہے۔
مقامی عسکریت پسند اور اور اُن کے ترک اتحادی جنگجوؤں نے سنیچر کو برق رفتاری سے حلب شہر پر حملہ کر کے ایران اور روس کی حمایت یافتہ شامی حکومت کی افواج کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش کی۔
یہ لڑائی بدھ کو اُسی دن شروع جب اسرائیل اور ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے درمیان پڑوسی ملک لبنان میں عارضی جنگ بندی عمل میں آئی۔

شیئر: