جب سے ہوش سنبھالا ہے اور سیاسی شعور کا احساس بیدار ہوا ہے، یہی دیکھا ہے کہ نئی حکومت قائم ہونے کے چند ماہ گزرتے ہی اس کے جانے کی تاریخ کے بارے میں اندازے لگنا شروع ہو جاتے ہیں۔
ان چہ مگوئیوں کے پیچھے کچھ ہاتھ ان نادیدہ قوتوں کا بھی ہوتا ہے جو سیاسی ادوار کے تسلسل کی قائل نہیں اور کچھ سیاسی گنجلکیں ناراض ساتھیوں اور نادان دوستوں کی جانب سے مزید الجھا دی جاتی ہیں۔
خان صاحب کی حکومت بھی اب اسی دور میں داخل ہو چکی ہے۔ واقفان حال تو یہ کہتے ہی تھے کہ تبدیلی کی کوششوں کا پس پردہ آغاز ہو چکا تھا لیکن اب تو اس کے اثرات واضح طور پر منظر عام پر آگئے ہیں۔
اس وقت تحریک انصاف کو جن تین صوبوں میں مشکلات کا سامنا ہے، ان میں سب سے اہم اور پیچیدہ بساط پنجاب کی ہے جہاں اس وقت گھمسان کا رن پڑا ہوا ہے۔ صورتحال کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اتوار کو وزیر اعظم نے لاہور آکر خود ناراض ارکان سے ملاقات کی ہے۔
مزید پڑھیں
-
تحریک انصاف کا امتحان ابھی جاریNode ID: 454706
-
خیبرپختونخوا: تین وزیر کابینہ سے باہرNode ID: 455281
-
جان بوجھ کر ہر روز افراتفری کی باتیں کی جاتی ہیں: عمران خانNode ID: 455346