کراچی کے نئے ٹریفک قوانین پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
کراچی ٹریفک پولیس کی جانب سے شہر بھر میں روڈ سیفٹی قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف خصوصی مہم جاری ہے۔ روزانہ لاکھوں روپوں کے چالان کے علاوہ ہر روز سو سے زائد افراد کے خلاف مقدمات درج کر کے انہیں جیل میں ڈالا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے اب انہیں زندگی بھر مجرم شمار کیا جائے گا۔
کراچی کے شہریوں اور سیاسی رہنماؤں نے اس حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ٹریفک قانون توڑنے پر ایف آئی آر درج کرنے سے عام شہریوں کا بطور مجرم اندراج ہو رہا ہے، جو بعد میں ان کے لیے سرکاری نوکری اور بیرون ممالک کا ویزہ حاصل کرنے میں مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔
بعض سیاسی رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ صرف کراچی میں ایسی مہم چلا کر اردو بولنے والے طبقے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
پاک سرزمین پارٹی کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر رضا ہارون نے کراچی کے شہریوں کے حق میں بولتے ہوئے صوبائی حکومت اور سندھ پولیس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ون وے کی خلاف ورزی کرنے پر ایف آئی آر کا اندراج ایک ٹریفک ضابطے کی خلاف ورزی کے لحاظ سے غیر قانونی ہے، جبکہ اس غلطی پر جرمانہ کیا جا سکتا ہے اور لائسنس بھی معطل کیا جا سکتا ہے۔‘
ون وے کی خلاف ورزی کرنے پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 279 کے تحت مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔
کراچی ٹریفک پولیس کے ترجمان سعید آرائیں نے اردو نیوز کو بتایا کہ 10 روز سے جاری اس مہم میں ہر روز تقریباً 100 سے زائد افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سیکشن 279 اسی جرم کے لیے ہے کہ جب کوئی روڈ پر بے پرواہی سے اپنی اور دوسروں کی جان کو خطرے میں ڈالے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ون وے کی خلاف ورزی پر مقدمات کا اندراج، وہ بھی باقاعدہ مہم کے ذریعے، ایسا صرف کراچی میں دیکھنے میں آ رہا ہے۔ سندھ کے دیگر شہروں، اور ملک کے دیگر صوبوں میں ایسی کوئی مہم جوئی نہیں کی جا رہی۔ اس حوالے سے سعید آرائیں کا مؤقف تھا کہ کراچی ڈھائی کروڑ کی آبادی والا ایک بڑا شہر ہے، اس میں اگر روزانہ محض سو افراد کے خلاف مقدمہ درج ہو رہا ہے تو یہ اعداد و شمار زیادہ تو نہیں۔
کراچی ٹریفک پولیس کے ترجمان کے مطابق کراچی کے شہری دیگر شہروں کے لوگوں کے مقابلے میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی زیادہ کرتے ہیں، اسی وجہ سے ان کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔
’یہاں تو روزانہ ہزاروں لاکھوں افراد ون وے کی خلاف ورزی اور رانگ وے ڈرائیونگ کرتے ہیں، ہم نے تو صرف چند سو افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے تاکہ لوگوں میں قانون کی پاسداری کا شعور پیدا ہو۔‘
کسی بھی پاکستانی کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے بعد اس کا پولیس ریکارڈ بن جاتا ہے اور بیک گراؤنڈ سکیورٹی چیک کے وقت یہ ریکارڈ مسائل پیدا کر سکتا ہے۔
اس حوالے سے ایڈووکیٹ جمال ناصر نے اردو نیوز کو بتایا کہ یہ تشویش تو بجا ہے کہ ایف آئی آر کے اندراج سے تمام عمر کے لیے آپ کا پولیس ریکارڈ میں اندراج ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ویزہ دینے سے پہلے تمام ممالک کے سفارت خانے سکیورٹی کلیئرنس کرواتے ہیں جس میں درخواست گزار کا پولیس ریکارڈ بھی دیکھا جاتا ہے۔
جمال ناصر نے بتایا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ جن افراد کے خلاف مقدمات درج ہو رہے ہیں انہیں بیرون ممالک، خاص کر امریکہ اور یورپ کا ویزہ ملنا مشکل ہوجائے۔
ساتھ ہی انہوں نے وضاحت کی کہ ملک میں سرکاری نوکری ملنے میں رکاوٹ اس لیے نہیں ہونی چاہیے کیونکہ حکومت کو بھی پتہ ہے کہ سیکشن 279 کا مقدمہ کن حالات میں لکھا جاتا ہے، لیکن اس کے باوجود سکیورٹی چیک ہونے کی صورت میں مقدمے کا ریکارڈ سامنے آ جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جس غلطی کی سزا جرمانے اور ڈرائیونگ لائسنس کی معطلی کی صورت میں موجود ہے، اس کے لیے ایف آئی آر درج کر کے شہریوں کو زندگی بھر کے لیے پولیس ریکارڈ میں شامل کر دینا ٹریفک پولیس کی جانب سے احسن اقدام نہیں، جبکہ ملک کے کسی دوسرے شہر میں پولیس کی جانب سے اس قسم کی مہمات کی کوئی مثال موجود نہیں۔
کراچی ٹریفک پولیس کی جانب سے 17 جنوری کو شروع ہونے والی اس مہم کے ذریعے ٹریفک قوانین کی پابندی لازم بنانے کے لیے سختی برتی جا رہی ہے۔
خاص طور پر سہ پہر 3 بجے سے شام 6 بجے کے دوران ون وے کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانہ اور مقدمے کا اندراج کیا جا رہا ہے۔ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر منگل کے روز 4،603 افراد کا چالان ہوا جن پر 8 لاکھ 60 ہزار کے جرمانے عائد کیے گئے جبکہ 121 افراد کے خلاف سیکشن 279 کے تحت مقدمہ درج کر کے انہیں گرفتار کیا گیا۔