اسلام آباد ہائی کورٹ نے چین میں پھنسے پاکستانیوں کو نکالنے کے لیے اقدامات کے حوالے سے دفتر خارجہ سے جواب طلب کر لیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چین میں پھنسے پاکستانیوں کو نکالنے کی درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے سیکرٹری خارجہ سے آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کرتے ہوئے سیکرٹری قومی صحت اور سیکرٹری اطلاعات کو بھی نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔
سنیچر کے روز جاری تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ چین میں کورونا وائرس سے متاثرہ علاقے سے پاکستانیوں خصوصاً طلبہ کو نکالنے کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کیا جائے۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے ماسک کی قلتNode ID: 456356
-
امہ کے اتحاد کے لیے پاکستان کے اسلامی ممالک سے رابطےNode ID: 456401
-
’لگتا ہے وزارت خارجہ نے امریکی ٹریول ایڈوائزری بغور نہیں پڑھی‘Node ID: 456431
خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں وکیل میاں محمد فیصل نے ایڈووکیٹ جہانگیر جدون کے ذریعے چین میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کی درخواست دائر کی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جمعے کو سماعت کرتے ہوئے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
درخواست گزار کا موقف ہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے چین میں کورونا وائرس سے متاثرہ اور پھنسے پاکستانیوں کی درست تعداد نہیں بتائی جا رہی ہے۔
درخواست میں چین کے شہر ووہان میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے اقدامات کرنے کی استدعا کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ پاکستان میں خصوصاً دارالحکومت اسلام آباد میں اس وائرس سے نمٹنے کے لیے اقدامات سے بھی آگاہ کیا جائے۔
درخواست کی آئندہ سماعت 11 فروری کو کی جائے گی۔
خیال رہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے چین میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس نہ لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعظم کے معان خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’چین میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کو پاکستان نہیں لایا جائے گا، ہم نہیں چاہتے کہ وائرس کو پھیلانے کا سبب بنیں۔‘
ادھر چین میں پھنسے پاکستانیوں کی جانب سے حکومت کے اس فیصلے پر ملا جلا ردعمل دیا گیا ہے، جہاں کچھ طلبہ و طالبات نے وطن واپسی کا تقاضا کیا وہیں کچھ ایسے بھی ہیں جن کا کہنا ہے کہ وہ موجودہ صورت حال میں پاکستان واپسی کے بجائے چین میں رکنے کو ترجیح دیں گے۔
وطن واپسی پر 14 دن تک مانیٹرنگ میں رکھا جائے گا
ڈاکٹر ظفر مرزا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کے پیش نظر چین کے کیے گئے اقدامات سے مطمئن ہیں اور تمام اقدامات کی تائید کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین سے ایک معاہدہ ہو چکا ہے جس کے تحت ’چین سے وطن آنے والے پاکستانیوں کو چین میں 14 دن تک مانیٹرنگ میں رکھا جائے گا جس سے پاکستان میں اس وائرس پھیلنے کے خدشات کم ہوں گے۔‘
مزید پڑھیں
-
ناول 2019 کورونا وائرس سے بچاؤ کیسے؟Node ID: 455121
ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق سنیچر کی شام تک پاکستان میں کورونا وائرس کی تشخیص کی کٹس دستیاب ہوں گی جس سے کسی بھی مریض میں اس وائرس کی تشخیص کے حوالے سے ٹیسٹ پاکستان میں ہی ہو سکیں گے۔
ڈاکٹر ظفرزا نے کہا کہ چین سے آنے والے تمام مسافروں کی ہوائی اڈوں پر سکریننگ کی جائے گی جس کے لیے تمام اقدامات مکمل کر لیے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان نے چین کے ساتھ فلائٹ آپریشن 2 فروری تک معطل کر رکھا ہے۔
دریں اثنا پاکستان کے ایوان بالا سینیٹ میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے چین میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
کورونا وائرس کیا ہے؟
ماہرین کے مطابق وائرس کا سبب بننے والا پیتھوجن بالکل نیا ہے اور یہ کورونا وائرس کی ایک قسم ہے۔ کورونا، وائرسز کی وہ فیملی ہے جس میں عام بخار کا سبب بننے والے وائرس سے لے کر ریسپائریٹری سینڈروم (سارس) شامل ہے جس سے 2002 اور 2003 کے دوران چین میں 349 اور ہانگ کانگ میں 299 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس وائرس کو’2019-nCoV ‘کا نام دیا گیا ہے۔ وائرس سے متاثر اکثر مریض فلو کی طرح کی علامات بشمول بخار، کھانسی، گلے کی خراش اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرتے ہیں۔
کورونا وائرس کہاں سے آیا؟
جینیاتی تجزیے کے مطابق وائرس کی افزائش چمگادڑوں میں ہوئی لیکن محققین کے مطابق اس کی انسانوں میں منتقلی میں کسی دوسرے جانور کا کردار بھی ہو سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق وائرس کی انسانوں میں منتقلی سانپ کے ذریعے ہوئی۔
چین کے ’ڈیزیز کنٹرول اور پریونشن سینٹر‘ کے ڈائریکٹر گاؤ فو کا کہنا ہے کہ ’وائرس ووہان میں قائم سمندری خوراک کی ایک مارکیٹ میں جنگلی جانوروں سے پھیلا۔‘ مذکورہ مارکیٹ میں مختلف قسم کے جنگلی جانور لومڑی، مگرمچھ، بھیڑیے اور سانپ وغیرہ فروخت کیے جاتے تھے۔ اس مارکیٹ کو اب بند کر دیا گیا ہے۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں