وزیراعظم پاکستان عمران خان کے معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ ’پاکستان میں کورونا وائرس کا کوئی کیس نہیں۔ چند روز قبل سامنے آنے والے سات مشتبہ کیسز کی رپورٹس منفی آئی ہیں۔‘
پیر کو اسلام آباد میں پاکستان میں چین کے سفیر یاؤ جنگ کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ ’چین سے ہوائی جہازوں کی آمد کا سلسلہ آج پیر سے شروع ہوا ہے، میں خود ایئرپورٹ پر وزارت قومی صحت کی ٹیموں کے ساتھ موجود رہا۔‘
’چین سے پاکستانیوں کی آمد کے موقعے پر میں خود ایئرپورٹ پر موجود تھا، ہمیں کوئی ایسا مشتبہ مسافر نہیں ملا جسے ہسپتال میں رکھنے کی ضرورت ہو۔‘
انہوں نے مزید کہاکہ ’کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے منگوائی گئی کِٹس موصول ہو چکی ہیں، انہی کِٹس سے سات افراد کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ایئرپورٹ پر صورت حال تسلی بخش ہے۔ کورونا وائرس کے حوالے سے حکمت عملی وضع کر لی گئی ہے، مسافروں کے حوالے سے قواعد و ضوابط جاری کر دیے ہیں۔‘
چین میں کورونا وائرس سے متاثرہ چار پاکستانیوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر ظفر مرزا نے کہا کہ ’ان کی صحت پہلے سے بہتر ہو رہی ہے۔‘
پمز ہسپتال اسلام آباد میں چین سے آنے والے پاکستانی اور پھر اس کے ہسپتال سے چلے جانے اور کوئٹہ میں بھی ایسی صورت حال کے بارے میں جب پوچھا گیا تو معاون خصوصی برائے صحت نے کہا کہ ’پمز میں جو شخص آیا وہ کورونا سے متاثر نہیں تھا۔‘ جبکہ کوئٹہ کے واقعے سے انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔
بیماری کے علاج کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ’یہ نیا وائرس ہے، اس پر تحقیق ہو رہی ہے۔‘
اس موقعے پر پاکستان میں چین کے سفیر یاؤ جنگ نے کہا کہ ’وہ پاکستانی حکومت اور عوام کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ہمارا ساتھ دیا، پاکستانیوں کے ساتھ اپنے گھر کی طرح سلوک کیا جا رہا ہے۔‘
ان کے بقول ’چینی حکام صحت کے عالمی اداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں، دنیا کو اقدامات سے مسلسل آگاہ کیا جا رہا ہے، پاکستانیوں کی ہر ممکن مدد کی جا رہی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’کورونا وائرس سے اب تک 371 ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ 500 متاثرہ افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔‘
چینی سفیر کا کہنا تھا کہ ’ہوبئے صوبے یا ووہان شہر میں رہنے والوں کو اندرون و بیرون ملک سفر کی اجازت نہیں ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’چین سے بیرون ملک جانے والوں کی روانگی سے قبل 14 روز تک سکریننگ کی جاتی ہے۔‘
یاؤ جِنگ نے بتایا کہ ’چینی حکومت چینی شہریوں کے بیرون ملک سفر کی حوصلہ افزائی نہیں کر رہی۔ پاکستان جانے والے چینی شہریوں کی متعلقہ کمپنیاں اور سفارت خانے نگرانی کر رہے ہیں۔‘