Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شادی کی تقریبات اب رات کے بجائے دن میں

مہندی کی رسم ماضی میں دن کے وقت ہوتی تھی (فوٹو: عرب نیوز)
 سعودی عرب کے تمام علاقوں میں اکثر شادی کی تقریبات رات کے وقت منعقد ہوتی ہیں۔ اب یہ رواج بدلنے لگا ہے اور بہت سارے خاندان رات کے بجائے اب دن کے اوقات میں تقریبات پسند کرنے لگے ہیں۔
الوطن اخبار کے مطابق خاندان اور نفسیاتی امور کی مشیر ھنادی ابو رحیلا نے بتایا کہ سعودی لڑکیوں میں یہ رجحان پیدا ہونے لگا ہے کہ وہ رات کے بجائے دن میں شادی کی تقریبات پسند کرنے لگی ہیں۔ ان کا کہناہے کہ یہ ہمارے معاشرے سے مختلف ہے لیکن اچھا رواج ہے۔

دن کی شادی ہمارے معاشرے سے مختلف ہے لیکن اچھا رواج ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

نئی دلہنیں یہ بھی کہنے لگی ہیں کہ دن کی شادیاں رات کی شادیوں سے کسی کم درجے کی نہیں ہوتیں۔ دن کے وقت شادی کی تقریبات میں اپنی مرضی کی تبدیلی بھی کی جاسکتی ہے اور جدت طرازی بھی۔
دن کے وقت شادی کی تقریبات کے حق میں بڑی دلیلیں دی جارہی ہیں۔ ایک دلیل یہ ہے کہ رات کے وقت جو شادیاں ہوتی ہیں ان میں دلہن کو اپنی سہیلیوں اور رشتہ دار خواتین کے سامنے اپنی چمک دمک دکھانے کا زیادہ موقع نہیں ملتا لیکن دن کی شادی کا معاملہ مختلف ہے۔

دن کی تقریب میں معمولی میک اپ پر گزارہ ہو سکتا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

دلہنیں دن کی تقریب میں زیادہ دیر تک شادی کی تقریب سے لطف اٹھا سکتی ہیں۔ معمولی میک اپ پر بھی گزارا ہوسکتا ہے اور مہمان خواتین کو بھی بننے سنورنے اور حد سے زیادہ سجنے دھجنے کی ضرورت پیش نہیں آتی۔
ابو رحیلہ نے بتایا کہ دن کی شادیوں کی تقریبات کے رسم و رواج رات کی تقریبات سے مختلف ہیں۔ ہلکے پھلکے کھانوں کا انتخاب اور تازہ مشروبات بھی دن کی تقریبات میں پیش کیے جاسکتے ہیں۔ 
دن کے وقت شادی گھر کی اندرونی سجاوٹ بھی سادہ رکھی جاسکتی ہے۔ ساحل سمندر یا کسی کھلی جگہ پر بھی یہ تقریب ہوسکتی ہے۔

دن کے اوقات میں شادی کی تقریبات پر مختلف آرا سامنے آرہی ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)

ابو رحیلہ نے توجہ دلائی ہے کہ دن کی تقریب میں شرکت کرتے وقت مہمان خواتین کو بچوں کی جانب سے بھی کوئی مشکل پیش نہیں آتی۔
خاندانی امور کی مشیر ڈاکٹر زہرہ المعبی نے بتایا کہ دن کی شادی تقریبات کا حسن یہ ہے کہ ضعیف خواتین بھی ان میں شرکت کرلیتی ہیں اور رت جگے کے مسائل پیش نہیں آتے۔
ڈاکٹر زہرہ نے یہ بھی کہا کہ مہندی کی رسم ماضی میں دن کے وقت ہوتی تھی۔ ’کیا ہی اچھا ہو کہ یہ بھی اب رات کے بجائے ماضی کی طرح دن میں ہی ہوجایا کرے۔‘
دن کے وقت شادی تقریبات منعقد کرنے کے حوالے سے موافق مخالف فریق بن گئے ہیں۔ بہت بڑی تعداد ایسی خواتین کی سامنے آئی ہے جو رات کے بجائے دن کی تقریبات کی تائید کررہی ہے۔
ایک اور خاتون  نے اس حوالے سے کہا ہے کہ دن اور رات دونوں کی ڈیکوریشن الگ ہوتی ہیں۔ دن کے وقت قدرتی روشنی سے بھرپور فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے تاہم میں رات کی شادی کے ہی حق میں ہوں بشرطیکہ اس کا دورانیہ فجر کی اذان تک طویل نہ ہو۔
  • سعودی عرب کی خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: