صحت کے عالمی ادارے ڈبلیو ایچ او نے اس وائرس کو کووڈ 19 کا نام دیا ہے۔
سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوبائی صوبے کے مرکزی شہر ووہان میں ہوئیں۔ دارالحکومت بیجنگ سے بھی وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق جاپان میں ایک کروز شپ ڈائمنڈ پرنسز کے بارے میں یہ اطلاع ہے کہ اس میں سوار 218 افراد کورونا وائرس سے متاثر ہیں۔
اس بحری جہاز کو ساحل تک محدود کیا گیا ہے تاہم کہا جا رہا ہے کہ ان بوڑھے افراد کو نکلنے کا موقع دیا جائے گا جن میں کورونا وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی۔
سنگاپور اور ہانگ میں 50، 50، تھائی لینڈ 32، جنوبی کوریا اور جاپان میں 28 ،28، تائیوان اور ملائیشیا میں 18، 18، آسٹریلیا اور ویت نام میں 15، 15، مکاؤ 10، انڈیا میں تین، فلپائن میں بھی تین (ایک ہلاک)، نیپال، سری لنکا اور کمبوڈیا میں ایک ایک متاثرہ شخص سامنے آیا ہے۔
امریکہ میں 14، کینیڈا میں سات، جرمنی میں 14، فرانس 11، برطانیہ نو، اٹلی تین، روس اور سپین دو دو، فن لینڈ، سویڈن اور بیلجیئم میں ایک ایک جبکہ متحدہ عرب امارات میں کورونا وائرس کے آٹھ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
یہ وائرس گذشتہ برس کے آخر میں چین کے ووہان کے شہر میں سامنے آیا تھا۔
چین نے اس وائرس سے نمٹنے کے لیے درست حکمت عملی نہ اپنانے پر صوبہ ہوبائی کی اعلیٰ سیاسی قیادت کوعہدوں سے ہٹایا ہے۔
ہوبائی صوبے اور اس کے دارالحکومت ووہان میں 56 ملین افراد پر سفری پابندی بھی عائد ہے۔
ووہان میں حکام پر الزام ہے کہ انہوں نے دسمبر اور جنوری میں وبا سے متعلق حقائق چھپانے کی کوشش کی۔
اس وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے چین میں کاروبار متاثر ہونے سے مہنگائی بھی بڑھ گئی ہے۔
چینی حکومت کاروبار، سفری سہولیات اور سپلائی متاثر ہونے کی وجہ سے سست روی کا شکار ہونے والی معیشت کو بحال رکھنے کے لیے بھی تگ و دو کر رہی ہے۔
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں