پانی کی سالانہ موجودہ طلب 24ارب مکعب میٹرتک پہنچی ہوئی ہےفوٹو: سوشل میڈیا
وزارت ماحولیات و پانی و زراعت کے مطابق سعودی کابینہ نے مملکت میں مصنوعی بارش کے جس منصوبے کی منظوری دی ہے اس سے بارش کا تناسب بیس فیصد تک بڑھ جائے گا۔
اخبار 24 کے مطابق سعودی عرب میں فی الوقت بارش کا سالانہ اوسط 100ملی میٹر سے زیادہ نہیں بڑھتا۔ اس کی وجہ سے سعودی عرب انتہائی خشک ممالک کی فہرست میں چلاگیا ہے۔
سعودی عرب دریاﺅں،جھیلوں اور مستقل نوعیت کے کھلے آبی ذخائر سے بھی محروم ہے۔
وزارت ماحولیات و پانی کا کہناہے’ سعودی کابینہ نے مصنوعی بارش پروگرام کی منظوری گزشتہ عشروں کے دوران آبی وسائل پر دباﺅ بڑھ جانے کی وجہ سے دی ہے‘۔
سعودی عرب میں پانی کی سالانہ موجودہ طلب 24ارب مکعب میٹرتک پہنچی ہوئی ہے۔سعودی عرب اپنی آبی ضروریات مختلف ذرائع سے پوری کررہا ہے۔ 2.7 ارب مکعب میٹرکھارا پانی استعمال کے قابل بنارہا ہے جبکہ 80 تا 85 فیصد تک آبی ضروریات زیر زمین آبی ذخائر سے پوری کی جارہی ہیں۔
الوطن اخبار کے مطابق مصنوعی بارش کے پروگرام کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ سعودی عرب کھارے پانی کو استعمال کے قابل بناکر سمندری پانی پر انحصار کیے ہوئے ہے۔
مستقبل میں سعودی عرب کھارے پانی کو استعمال کے قابل بنانے والی ٹیکنالوجی پر انحصار کم کرنا چاہتا ہے۔
سعودی عرب نے مصنوعی بارش کا پہلا تجربہ 2006 کے دوران مملکت کے وسطی علاقے میں کیا تھا۔
مصنوعی بارش کے لیے جو جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے اس میں طیاروں کے ذریعےکلاﺅڈ سیڈنگ کی جاتی ہے ۔ سب سے زیادہ موثر طریقہ یہی ہے۔
مصنوعی بارش کی ٹیکنالوجی میں کئی ممالک سرفہرست ہیں۔ ان میں چین شامل ہے ۔
دوسرا ملک امریکہ ہے جہاں خشک علاقوں میں ترقی یافتہ ٹیکنالوجی کی مدد سے مصنوعی بارش کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ تیسرا ملک انڈیا ہے جہاں کئی ریاستوں میں مصنوعی بارش کا سہارا لیا جاتاہے۔