Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی والوں کے لیے تفریح کا مطلب کیا؟

سمندر سے دور رہنے کا انتباہ آ جائے تو وہیں پہنچتے ہیں تفریح کے لیے (فوٹو سوشل میڈیا)
میرے دادا مرحوم غالباً ساٹھ کی دہائی میں کراچی آئے تھے۔ اس طرح ہمارے ہمیں یہاں ساٹھ سال ہوگئے ہیں، پر اب مجھے شدّت سے احساس ہو رہا ہے کہ اتنی پرانی خاندانی تاریخ کے باوجود میں ’کراچی والا‘ نہ بن سکا.
اگر آپ کو لگتا ہے کہ محض اردو بولنے سے کوئی کراچی والا کہلاتا ہے تو آپ غلط ہیں۔ 
اگر آپ کا خیال ہے کہ کُرتا پاجامہ پہننے سے کوئی کراچی والا کہلاتا ہے تو اپنی معلومات درست کر لیں یہاں ہم کراچی کی بات کر رہے ہیں نا کہ لکھنئو کی۔ اگر آپ سوچتے ہیں کہ محض کراچی میں پیدا ہونا یا عرصہ دراز سے مقیم ’کراچی والا‘ کہلاتا ہے تو ایک بار پھر سے ابتدائی سطور پڑھ لیں۔ ... 
اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ کیوں مجھے اپنا آپ کراچی والا نہیں لگتا اور ایسی کیا شے ہے جو کسی کو کراچی والا بناتی ہے؟ 
تفریح ۔۔۔جی جناب بالکل ٹھیک پڑھا آپ نے
اگر آپ کو تفریح لینا نہیں آتا تو آپ کراچی والے نہیں ہو، اس کا انگریزی والے انٹرٹیمنٹ سے لینا دینا نہیں، یہ الگ ہی کیفیت ہے جسے کسی دوسری زبان میں نام نہیں دیا جا سکا۔
یہاں تک کہ آکسفورڈ کے سات پروفیسرز کوہ ہندوکش کے پہاڑی سلسلوں میں کسی غار میں بیٹھے پچھلے آٹھ سال سے کراچی والوں کی ’تفریح‘ پہ سرچ لائٹیں مارتے ہوئے ریسرچ کر رہے ہیں کہ آیا اسے انگریزی میں کیسے بیان کیا جائے؟
 اگر آپکو میری بات پہ یقین نہیں تو خود جا کر دیکھ لیں۔

ناظم آباد سے آتے ہوئے رکشے والا ایسے خطرناک انداز میں موڑ کاٹا کہ ہوش اڑ گئے۔ فوٹو سوشل میڈیا

اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ تفریح کیا شے ہے؟ 
چلیں کچھ ذاتی تجربات اور واقعات کی بنا پر بتائے دیتا ہوں۔
محکمہ موسمیات نے اعلان کیا کہ خطرناک سمندری طوفان کا رخ کراچی کی جانب ہے، لہٰذا طغیانی ہوگی شہری سمندر  پر جانے سے گریز کریں۔
اب تیز بارش ہورہی ہے۔ گھر کا دروازہ پیٹا جاتا ہے۔ باہر نکل کر دیکھتا ہوں تو سامنے ’کراچی والا‘ دوست بمع موٹر سائیکل موجود تھا۔

کیماڑی میں گیس لیکیج سے اموات ہو رہی ہیں اور دوست کہتا ہے، آؤ چلتے ہیں، ذرا تفریح ہو جائے گی۔ فوٹو سوشل میڈیا

خیریت ہے؟ پوچھنے پر زور سے بولا، ابے چل سی ویو
اس بارش میں؟ کے جواب میں کہا ’ابے چل نا یار تفریح ہو گی‘
ابھی یہ کہا ہی تھا کہ ’وہاں طوفان آیا ہے، تفریح کیسے ہو گی‘
وہ جوش سے بولا ’ابے پھر تو اور بھی تفریح ہو گی، آ جا‘
میں اڑا رہا اور وہ اکیلا ہی نکل گیا، پتہ چلا کہ موٹر سائیکل پھسل جانے کی وجہ سے دوست صاحب ٹانگیں وغیرہ چِھلوا بیٹھے ہیں، گھر جا کر خیریت معلوم کی تو کہنے لگا

چوٹوں سے زیادہ فکر اس بات کی تھی کہ ساری تفریح خراب ہو گئی (فوٹو: سوشل میڈیا)

’یار قسم سے ساری تفریح انٹارکٹیکا ہو گئی‘
پوچھا، ’اس میں تفریح کدھر تھی‘
بولا ’تو سمندر جاتا تو پتہ چلتا ناں‘
کل رکشے میں ناظم آباد سے واپس گھر آرہا تھا ایک جگہ ڈرائیور نے عجیب لمبا سا موڑ کاٹا اور ساتھ جانے والی گاڑی کے اتنا قریب ہوا کہ اس میں بیٹھے بندے کی کان کا میل تک دکھائی دے گیا، جب اوسان بحال ہوئے تو پوچھا
’یہ کیا حرکت کی تم نے‘
‘کون سی بھائی؟ ’ڈرائیور نے گٹکا تھوکتے ہوئے استفسار کیا
ابے یہ رکشہ کیوں سوزوکی میں گھسا رہا تھا، میں بدستور غصے میں چلّا رہا تھا
’یار وہ سوزوکی کے پیچھے انجن پڑا ہوا تھا، وہ دیکھ رہا تھا کہ کس گاڑی کا تھا‘
تو گاڑی روک کر پوچھ لیتا، میں نے کہا
’ارے بس ویسے ہی دیکھ لیا ناں، بس تفریح ہو گئی‘ شیشے میں سرخ دانتوں کی نمائش کرتے بولا
 
تفریح؟ اس میں کیا تفریح تھی؟ اگر پک اپ سے ذرا بھی رکشہ ٹچ ہوجاتا تو ہم دونوں ’انجن‘ باہر پڑے ہوتے‘ 
’ہاں یار ٹچ ہو جاتے تو ایکسیڈنٹ ہو جاتا، چلو خیر ہے، کچھ ہوا تو نہیں، تفریح تو ہو گئی‘

بارش میں جب گھر بیٹھنے کا وقت ہوتا ہے، یار لوگ تفریح کی تلاش میں نکل پڑتے ہیں۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

’ابے کون سی تفریح کیسی تفریح کیا تفریح، میرا سانس گلے میں آن پھنسا تھا، دل نے ہلکا سا اٹیک تک محسوس کیا مجھے موت سامنے نظر آئی اِس میں کیا تفریح تھی‘  
(یہ تمام باتیں میں نے دل میں خود سے پوچھیں اور حسب توقع خود سے کوئی جواب نہ ملا۔)
حال ہی میں کراچی میں خطرناک گیس لیکیج کا واقعہ ہوا ہے جس سے کچھ لوگ ہلاک ہوئے جبکہ دیگر سینکڑوں متاثر بھی ہوئے ہیں اور یہ خبر پھیلی ہوئی ہے۔ .
آج صبح ہی ایک ’کراچی والا‘ دوست فون کر کے کہنے لگا ’اوئے کیماڑی چلیں، گیس والا سین دیکھ کے آتے ہیں، تفریح ہو جائے گی‘ 
یہ سنتے ہے میں نے بنا کوئی جواب دیے فون بند کردیا۔
کیا سین دیکھنا ہے اس نے؟ لوگ وہاں مر رہے ہیں، عموماً ایسی جگہوں سے دور بھاگا جاتا ہے پر اسے وہاں کیوں جانا ہے ؟ کس قسم کی ’تفریح‘ ہے یہ

یہاں کی تفریح کا انگری کے لفظ انٹرٹینمنٹ سے کوئی لینا دینا نہیں۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)

ایسے کئی واقعات ہیں جیسے کہیں گلی میں پاگل کتا آ گیا تو ’آؤ اُسے دیکھنے چلتے ہیں ’تفریح‘ آئے گی‘ قربانی میں کوئی مست جانور بھاگ گیا تو آؤ اُس کے پیچھے بھاگتے ہوئے موت کو گلے لگاتے ہیں ’تفریح‘ آئے گی۔ پولیس والوں کا ناکہ لگا ہو تو آؤ ان کے پاس سے انہیں ’ٹلے‘ کہتے ہوئے بھاگتے ہیں ’تفریح‘ آئے گی۔
قصہ مختصر یہ کہ ہر وہ شے جس سے آپ کی موت کی آمد کے امکانات 70 سے 99 فیصد تک ہوں اُسے ہنسی خوشی انجام دینے سے جس آفاقی لفظ کا ظہور ہوتا اسے کراچی میں ’تفریح‘ کہا جاتا ہے۔
۔۔۔ اور نہیں لینی مجھے تفریح، نہیں پکڑنی مجھے کسی مست بیل کی دُم، مجھے نہیں شوق پاگل کتے کو موتی موتی کہہ کر پکارنے کا، جب رکشہ سوزوکی کو ٹکر مارنے لگے تو مجھے غشی کا دورہ آتا ہے نا کہ تفریح، اور جب نیوز کاسٹر گلا پھاڑ پھاڑ کر چیخ رہی ہو کہ اِس طوفانی بارش میں گھر سے نہ نکلو تو پھر تم سمندر میں کون سی آگ بھجانے جارہے ہو؟ زہریلی گیس پھیلی ہوئی تو یقین جانو مجھے اُسے سونگھ کر کسی نشے کی ’تفریح‘ لینے کا رتی بھر شوق نہیں ہے تو تم وہاں زہر میں کون سی تفریح دریافت کرو گے۔
تو بس میں نہیں ہوسکا کراچی والا، بہت کوشش کی پر میں ’تفریح‘ لینا نہیں سیکھ (برداشت) سکا۔
شاید اسی لیے کراچی میں یہ بات مشہور کہ کراچی قیامت سے چالیس سال قبل ہی ختم/غرق ہوجانا ہے اور مجھے یقین ہے اس کے ختم ہونے کے پیچھے بھی کسی کراچی والے کی ’تفریح‘ لینے کی کاوش کارفرما ہوگی۔
آہ 
کراچی ہم شرمندہ ہیں 
بنا تفریح کیے زندہ ہیں 

کالم اور بلاگز واٹس ایپ پر حاصل کرنے کے لیے ’’اردو نیوز کالمز‘‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: