سوشل میڈیا کی کسی بھی نئی یا اچھوتی چیز کو وائرل کرنے کی صلاحیت بعض اوقات اس کے صارفین ہی نہیں بلکہ ان کے جاننے والوں کے لیے بھی زحمت بن جاتی ہے۔
کچھ ایسا ہی معاملہ کراچی کے مکینوں کے ساتھ ہوا جب ایک جعلی میسج نے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کے مکینوں کو مجبور کر دیا کہ وہ ایندھن کے حصول کے لیے فورا پٹرول پمپس پر پہنچیں۔ بڑی تعداد میں شہری فیول سٹیشنز پر پہنچے تو معمول سے ہٹ کر ہونے والی اس سرگرمی میں کراچی والوں کا استقبال طویل لائنوں نے کیا۔
مزید پڑھیں
-
مفت مہنگے کھانے کی خواہش یا پرانکNode ID: 459791
-
فرائض کے دوران پنجابی کی ’بدتمیزی‘ کیوں؟Node ID: 459956
-
جمائمہ گولڈ سمتھ نے ’کالے جادو‘ کا پوسٹر ڈیلیٹ کر دیاNode ID: 459991
کراچی کے مکین واٹس ایپ کے ذریعے گردش کرنے والے جعلی میسج کا نشانہ بنے تو سوشل میڈیا ہی کے کچھ صارفین نے اس صورت حال سے دوسروں کو باخبر رکھنے کی ذمہ داری نبھائی۔
ٹیلی ویژن پریزنٹر اور مائکرو بلاگر علینہ فاروق شیخ نے کراچی کی ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں ایک پٹرول پمپ پر گاڑیوں کی طویل قطار نمایاں ہے۔ معاملے کی وضاحت کے لیے انہوں نے ویڈیو کے ساتھ لکھا ’کراچی میں پٹرول کی صورت حال‘۔
Adding one more to the menu...
"Petrol Situation in Karachi"#karachikmaslay pic.twitter.com/HjhPS813N2— Aleena Farooq Shayk (@FarooqAleena) February 19, 2020
کراچی ہی سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی نعمت خان نے واٹس ایپ پر زیرگردش پیغام کا سکرین شاٹ شیئر کیا اور ساتھ ہی شہریوں کو درپیش صورت حال کا پس منظر بھی بیان کیا۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’کئی نمبروں سے یہ میسج موصول ہو چکا ہے۔ جس فرد نے اسے پہلی بار لکھا اس نے دوسروں کو گمراہ کرنے کی اپنی ذمہ داری نبھا دی اور ایسی بدنظمی پیدا کی جس کا نتیجہ کراچی میں فیول سٹیشنز پر طویل قطاروں کی صورت نکلا ہے‘۔
Got this message from multiple numbers. The person who has written this first has, being Pakistani, fulfilled his responsibility to mislead the people and creating chaos which has resulted in long queues at fuel stations in #Karachi pic.twitter.com/m7uVF2Mk2M
— Naimat Khan (@NKMalazai) February 19, 2020
محمد عمیر نامی ایک ٹوئٹر صارف نے ٹیلی ویژن ٹکرز جیسی دکھائی دینے والی چند لائنیں ٹویٹ کیں۔ اس تحریر میں پٹرول مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے اپنے ٹرمینلز بند کرنے اور شہروں کو محدود پٹرول فراہم کرنے کی اطلاع دی گئی تھی۔ اپنی ایک الگ ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ خبر کی تصدیق کے دوران واضح ہوا ہے کہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے۔
کراچی کے مکینوں کو درپیش صورت حال کے متعلق اطلاعات سوشل میڈیا پر نمایاں ہوئیں تو دیگر شہروں کے مکین بھی اس میں دلچسپی دکھانے لگے۔ اسلام آباد کے صحافی انعام اللہ خٹک نے لکھا ’اندھے فالوورز اس صورت حال کے ذمہ دار ہیں، حقائق کو پرکھنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے‘۔
پاکستان میں فعال آئل مارکیٹنگ کمپنیوں میں سے کسی نے بھی اب تک پٹرول کی سپلائی بند کیے جانے کا اعلان نہیں کیا ہے۔
پاکستان سٹیٹ آئل کی ترجمان نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی کے تمام علاقوں میں فیول سٹیشنز پر پٹرول کی مسلسل فراہمی جاری ہے۔ پی ایس او کے پاس ایندھن کا تسلی بخش ذخیرہ موجود ہے۔
ملک بھر میں ایندھن ذخیرہ کرنے کے 23 مراکز رکھنے والے ادارے پی ایس او کی ترجمان کا کہنا تھا کہ کمپنی کے ذوالفقار آباد ٹرمینل سے پٹرول کی مسلسل فراہمی جاری ہے۔ شہریوں کو پریشان نہیں ہونا چاہیے، ملک میں فیول کی قلت نہیں ہے اور ہماری سپلائی لائن 24 گھنٹے کام کر رہی ہے۔
کراچی کے ساحلی علاقوں کی فضا میں نامعلوم زہریلے اثرات کی وجہ سے چند دنوں میں متعدد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ درجنوں شہریوں کے متاثر ہونے کے بعد آئل کمپنیوں نے کیماڑی کے علاقے میں ایندھن ذخیرہ کرنے کے اپنے مراکز پر کام بند کر دیا تھا جس کے بعد یہ افواہ عام ہوئی تھی کہ شہر میں پٹرول پمپ بند کیے جا رہے ہیں۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں