حکام کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اب بھی کچھ افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ فوٹو: روئٹرز
پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر کراچی کے گنجان آباد علاقے گولیمار میں جمعرات کے روز تین عمارتیں زمیں بوس ہوگئیں جن کے ملبے تلے دب کر 16 افراد ہلاک ہوگئے اور متعدد زخمی ہیں، ریسکیو اہلکاروں کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اب بھی کچھ افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
علاقہ پولیس کے مطابق گولیمار نمبر 2 میں رضویہ تھانے کے قریب قائم پانچ منزلہ رہائشی عمارت میں چھٹی منزل تعمیر کے دوران عمارت گر گئی جس کی زد میں ساتھ منسلک دو مزید عمارتیں بھی زمیں بوس ہو گئیں۔
چالیس گز کے رہائشی پلاٹ پر مبینہ طور پر غیر قانونی تعمیرات کی جارہی تھیں جس کے نتیجے میں حادثہ پیش آیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کر کے ذمہ داروں کے تعین کا حکم دیا ہے۔
حادثے کے فوراً بعد پولیس، رینجرز اور ریسکیو اداروں کے اہلکاروں نے جائے حادثہ پر پہنچ کر امدادی کارروائیوں کا آغاز کردیا بعد ازاں فائیو کور سے پاک فوج کے اہلکار بھی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے پہنچ گئے۔
حادثے کی جگہ تک رسائی مشکل اور تنگ ہونے کی وجہ سے ملبہ ہٹانے کے لیے بھاری مشینری کا پہنچنا ناممکن ہے جس کی وجہ سے امدادی کاروائی میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
حادثے کے زخمیوں اور نعشوں کو عباسی شہید منتقل کیا گیا، جمعرات کو ہسپتال کے میڈیکل لیگل آفیسر سہیل یار خان نے کہا تھا کہ 14 نعشیں ہسپتال لائی جا چکی ہیں، ہلاک ہونے والوں میں 10خواتین، 3 بچے اور ایک مرد شامل ہے جب کہ 32 زخمی مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر کرار عباسی کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 16 سالہ حرا رشید اس کی چھوٹی بہن سارا رشید، نو ماہ کا شیر خوار بچہ حیدر خرم اور اس کا بڑا بھائی تین سال کا یحییٰ خرم، شہلا، زبیدہ زوجہ محمد علی اور غلام مصطفی شامل ہیں جبکہ ایک خاتون کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی۔
عینی شاہدین کے مطابق علاقے میں سیوریج کا پانی بھی کافی دنوں سے کھڑا تھا، پہلے پانچ منزلہ عمارت گری جس کے ملبے سے ساتھ میں قائم دو مزید عمارتیں بھی گر گئیں۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے چوتھی عمارت کو بھی مخدوش قرار دے دیا ہے، حکام کا کہنا ہے کہ ملبہ اٹھانے میں بے احتیاطی سے مزید نقصان کا اندیشہ ہے۔
گرنے والی عمارت کے گراؤنڈ فلور پر کلینک بھی قائم تھا جس کی وجہ سے جانی نقصان زیادہ ہوا۔