صدر ٹرمپ نے یقین دہانی کرائی کہ یورپ سے آنے والی پروازوں پر پابندی سے تجارت متاثر نہیں ہوگی۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یورپ آنے والوں پر 30 دنوں کے لیے پابندی عائد کیے جانے کے اعلان کے بعد یورپی یونین کے رہنماؤں نے اسے یکطرفہ فیصلہ قرار دیتے ہوئے امریکہ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
یورپی یونین کونسل کے صدر چارلس مائیکل نے کہا ہے کہ سفری پابندیوں سے معیشت کو متاثر ہونے سے بچایا جانا چاہیے۔
انہوں نے امریکی صدر کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’کورونا وائرس پوری دنیا کا مسئلہ ہے، یہ کسی ایک براعظم تک محدود نہیں، اس سے لڑنے کے لیے یکطرفہ فیصلوں کی نہیں بلکہ آپسی تعاون کی ضرورت ہے۔
مائیکل چارلس نے یہ بھی کہا کہ یورپی یونین، امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے سفری پابندی عائد کیے جانے کے یکطرفہ فیصلے کو رد کرتی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ٹرمپ نے یورپ سے آنے والی پروازوں کو معطل کرنے کا اعلان اپنے دفتر سے قوم سے خطاب میں کیا۔
امریکی صدر کی جانب سے یورپی یونین سے رابطے معطل کرنے کے اعلان پر جمعے کی شب سے 30 کے لیے عمل ہوگا تاہم اس میں برطانیہ شامل نہیں ہے جس نے حال ہی میں یونین سے علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کے صدر نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ صدر ٹرمپ کی سفری پابندیوں کے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی ملکوں پر تنقید کی کہ انہوں نے اپنے شہریوں کے چین کے سفر پابندی عائد کرنے میں تاخیر کی۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے علاوہ دیگر یورپی ممالک سے آنے والی تمام پروازیں 30 دنوں کے لیے معطل رہیں گی۔
صدر ٹرمپ نے وضاحت کی کہ پابندی تجارتی اشیا پر نہیں بلکہ صرف افراد کی نقل و حرکت پر عائد کی گئی۔
ٹرمپ نے امریکی عوام سے خطاب سے پہلے ٹویٹ کیا کہ کورونا وائرس پوری دنیا کا مشترکہ دشمن ہے اور اس وائرس کو جلد از جلد شکست دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ امریکیوں کی زندگی کو محفوظ بنانا ان کی اولین ترجیح ہے۔
انہوں تمام ممالک کو یقین دہانی کروائی کہ یورپ سے آنے والی پروازوں پر پابندی سے تجارت متاثر نہیں ہوگی۔
قوم سے خطاب میں صدر ٹرمپ نے انشورنس کمپنیوں سے کہا کہ کورونا وائرس کے مریضوں سے فیس نہ لی جائے اور متاثرین کو سہولت فراہم کی جائے۔
انہوں نے امریکی کانگریس سے بھی کہا کہ تنخواہوں پر لگائے گئے ٹیکس میں رعایت دے۔ صدر ٹرمپ نے محکمہ خزانہ کو بھی ہدایت کی کہ کورونا وائرس سے متاثر ہونے والی کاروباری کمپنیوں اور شخصیات کو ٹیکس تاخیر سے ادا کرنے کی اجازت دی جائے۔
کورونا وائرس کے معیشت پر منفی اثرات کے باعث امریکی معاشی مرکز وال سٹریٹ میں 20 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔