انڈیا میں مہاراشٹر میں سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں (فوٹو:دکن ہیرالڈ)
انڈین ریاست مہاراشٹر کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے متاثر ان لوگوں کے ہاتھوں پر سٹیمپ لگائے گی جن کو ان کے گھر کے قرنطینہ میں بھیجا گیا ہو۔
حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر کوئی گھر میں بنائے ہوئے قرنطینہ کی خلاف ورزی کرتا ہے تو یہ قابل سزا جرم ہے اور ان کو سرکاری قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق ریاست کے وزیر صحت راجیش ٹوپ نے کہا ہے کہ ان مریضوں کے بائیں ہاتھ پر سٹیمپ لگائی جائے گی تاکہ ان کی شناخت آسانی سے ہو سکے۔
انڈیا میں مہاراشٹر میں سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان کیسز کی تعداد 39 ہے۔
یہ فیصلہ وزیراعلیٰ کی زیر قیادت میں اعلیٰ افسران کی میٹنگ میں ہوا ہے۔
ریاست کے وزیراعلیٰ ادھو ٹاکرے نے بتایا کہ اگر کوئی کورونا وائرس (کووڈ 19) سے متاثر ہوتا ہے تو یہ کوئی جرم نہیں۔
ان کے مطابق ’کورونا وائرس کے مریضوں کو مناسب طبی اور سائیکلوجیکل مدد کی ضرورت ہے۔ وبائی امراض کا ایکٹ لوگوں کے مفاد کے لیے نافذ کیا گیا ہے اور ضلعی انتظامیہ کو چاہیے کہ اس بارے میں آگاہی مہم چلائے۔‘
وزیر صحت راجیش کے مطابق کہ اس سٹیمپ کے لیے وہی سیاہی استعمال ہوگی جو ووٹ ڈالنے کے وقت استعمال ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ اس سٹیمپ پر یہ لکھا ہوگا کہ مریض کو گھر میں 31 مارچ تک ان کے گھر کے قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔
’اس سے یہ معلوم ہو سکے گا کہ اگر کوئی قرنطینہ میں نہ رہنے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو لوگوں کو اس کے بارے میں علم ہوگا اور وہ آسانی سے انہیں شناخت کر سکیں گے۔‘
حکومت نے کورونا وائرس کے متاثرین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اپنے قرنطینہ میں رہیں اور عوامی مقامت پر جانے سے گریز کریں۔
مہاراشٹر میں مقامی اور سوک انتخابات ملتوی کیے گئے ہیں۔
کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے ریاستی حکومت نے 45 کروڑ کا فنڈ بھی مختص کیا ہے۔