پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی پولیس نے مبینہ طور پر کورونا کے مریض کو سرکاری اداروں سے چھپا کر آبائی گاوں بھجوانے پر کپڑوں کے مشہور برانڈ 'ماریہ بی' کے مالک طاہر سعید کو گرفتار کر لیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
وزیر تعلیم سندھ بھی کورونا کا شکار، کل مریض 875Node ID: 466546
-
تبلیغی جماعت کے پانچ افراد میں کوروناNode ID: 466576
-
کورونا کے مریض کے ساتھ سیلفی لینے پر چھ اہلکار معطلNode ID: 466671
لاہور کے تھانہ نشتر کالونی میں درج ایف آئی آر کے مطابق 'طاہر سعید جن کا گھر سوئی گیس سوسائٹی میں واقع ہے، نے اپنے باورچی عمر فاروق کا کورونا ٹیسٹ کروایا جو مثبت آیا جس کے بعد انہوں نے عمر فاروق کو ان کے آبائی گاوں وہاڑی بھیج دیا۔ طاہر سعید نے معلومات کو قصداً چھپایا اور مزید کئی افراد کی جانوں کو خطرے میں ڈالا'۔
ایف آئی آر کے مطابق طاہر سعید تعزیرات پاکستان کی دفعہ 188 کے تحت حکم عدولی اور دفعہ 270 کے تحت جان بوجھ کر بیماری پھیلانے کا سبب بنے ہیں جس پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

دوسری جانب ماریہ بٹ نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے شوہر کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 'آدھی رات کو پولیس نے ہمارے گھر چھاپہ مارا اور میرے شوہر کو گرفتار کر لیا۔ ہمارا پورا خاندان اس وقت خطرے سے دوچار ہے ہمارے ٹیسٹ بھی مثبت آنے کا خدشہ ہے۔'
اپنی ویڈیو میں انہوں نے وزیراعظم سے مدد کی اپیل بھی کی ہے۔
طاہر سعید کی گرفتاری کے بعد لاہور پولیس نے ایک پریس ریلیز جاری کی ہے جس کے مطابق 'سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید کی ہدایت پر پولیس نے کپڑوں کے مشہور برانڈ کے مالک طاہر سعید کو اپنے گھریلو ملازم کو کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر ان کے گاوں ضلع وہاڑی بھجوانے پر گرفتار کر لیا ہے۔
نجی لیبارٹری سے گھریلو ملازم عمر فاروق میں کورونا وائرس پازیٹیو کی اطلاع سرکاری اداروں کو دینے کی بجائے مریض کو اس کے گاوں بھجوا دیا گیا تھا۔ کورونا وائرس کے مزید پھیلاؤ کے تدراک کے لیے مریض کو قرنطینہ سنٹر میں رکھنا ضروری ہوتا ہے۔
