کورونا وائرس کے دوران خود اختیار کی گئی تنہائی ہو یا قرنطینہ، ہر دو صورتوں میں فٹ رہنا ایک مشکل ٹاسک بن گیا ہے۔ طبی ماہرین کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے قوت مدافعت بہتر ہونے کو شرط قرار دیتے ہیں اور فٹنس قوت مدافعت کی بہتری کی مضبوط نشانی مانی جاتی ہے۔
اس کیفیت میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد خود کو فٹ رکھنے کے لیے گھروں پر رہتے ہوئے کوششیں کر رہے ہیں اور دوسروں کو بھی ان کوششوں کا حصہ بننے کی تلقین کرتے آ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
’عجیب مرض ہے جس کی دوا ہے تنہائی‘Node ID: 465511
-
’حقیقی وبا کورونا نہیں بلکہ خود غرضی‘Node ID: 465746
-
کراؤن سے کورونا اور کوارانٹا سے قرنطینہNode ID: 466486
کچھ ایسا ہی معاملہ پاکستان میں تعینات سویڈن کی سفیر انگرڈ جانسن کی جانب سے بھی سامنے آیا جنہوں نے اپنی فٹنس سے متعلق کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے دوسروں کو بھی چیلنج دے ڈالا کہ وہ ان کے پش اپ چیلنج کا حصہ بنیں۔ چند سیکنڈ کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اس کے ساتھ دیے گئے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت ہے کہ فٹنس اہداف کو حاصل کیا جائے۔
Are you up for a challenge?
It’s finally time to smash those fitness goals
I will be doing 20 push-ups every day for next 2 weeks. I challenge you to post a push-up video and do as many as you can.
Drop your video in comments below.#Swedenfromhome #pushupchallenge pic.twitter.com/CgDq5pjp4N— Sweden in Pakistan (@SwedeninPK) March 27, 2020
سویڈش سفیر انگرڈ جانسن کا چیلنج سامنے آیا تو سوشل میڈیا پر موجود سفارتی حلقوں سمیت دیگر صارفین نے اسے فوراً قبول کیا اور ثبوت کے طور پر اپنی پش اپس کی وڈیوز وغیرہ بھی شیئر کیں۔ اکبر شکیل نامی صارف نے پش اپ لگاتے ہوئے اپنی ویڈیو پش اپ چیلنج کے ہیش ٹیگ کے ساتھ شیئر کی۔
سویڈش سفارت خانے میں کلچرل افیئرز کی سربراہ ہیڈا کراسز بھی چیلنج کا حصہ بنیں۔ البتہ وہ 20 پش اپس کے ہدف تک نہ پہنچ سکیں۔ اس کے باوجود کوشش کرنے پر انہیں سفارت خانے کے آفیشل ہینڈل سے سراہا گیا۔
ارسلان عباس نامی صارف نے چیلنج دینے والی سفارتکار انگرڈ جانسن کے اس عمل پر کوئی حیرت نہ ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر شام شالیمار ٹریک پر بہت سے مردوں سے زیادہ تیزی سے چلتی ہیں۔
جنوبی ایشیا کے لیے فن لینڈ کے سفیر ہری کمارائنن بھی پش اپ چیلنج سے متعلق گفتگو کا حصہ بنے تاہم وہ اپنی کاوش کا ثبوت دینے کے بجائے حس مزاح کا مظاہرہ کرتے رہے۔ انگرڈ کو بہادر قرار دیتے ہوئے مبارکباد دینے والے فن لینڈ سفارت کار نے لکھا ’اگر سویڈن کر سکتا ہے تو فن لینڈ بھی بتائے گا کہ ہم بھی ایسا کر سکتے ہیں۔ کل صبح سے پریکٹس شروع کر رہا ہوں، کل نہ ہو سکا تو شاید پرسوں سے ایسا کر لوں۔‘
سوشل میڈیا کو سفارت کاری کے لیے استعمال کرنے کے ٹرینڈ کو فروغ دینے والوں میں شامل، پاکستان میں اٹلی کے سابق سفیر سٹیفنو پونٹیکورو بھی گفتگو کا حصہ بنے۔ انہوں نے سویڈش سفیر کے اس عمل پر اپنی خوشگوار حیرت کا اظہار کیا۔
پش اپس روزمرہ ورزشوں کی ایسی قسم سمجھی جاتی ہے جس کے لیے آپ کے بازوؤں کا اتنا توانا ہونا لازم ہے کہ وہ آپ کا بوجھ سہار سکیں۔ جو سوشل میڈیا صارفین اس معیار پر کسی وجہ سے پورا نہیں اتر سکے انہوں نے بھی اس کاوش کو سراہا۔ سیسیلیا جولین نامی سفارتکار نے انگرڈ جانسن کی کوشش کو متاثر کن قرار دیتے ہوئے لکھا ’شاید میں ایسا نہیں کر سکوں لیکن کوشش کروں گی کہ کچھ اور چیلنج سوچا جائے۔‘
انیکا بین ڈیوڈ نامی صارف نے سویڈش سفیر کی کاوش کو ’عمل سے قیادت‘ سے تعبیر کرتے ہوئے لکھا ’جب کورونا وائرس کی وجہ سے سوشل ڈسٹنسنگ اپنائے ہوئے ہیں تو انگرڈ جانسن کی تقلید کریں۔‘
پاکستان میں ناروے کے سفیر کجیل گنر ارکسن نے بھی سویڈش سفیر کے عمل کو سراہتے ہوئے انہیں اپنی ایتھلیٹک کولیگ قرار دیا۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے طبی ماہرین سماجی دوری کو ایسی احتیاط قرار دیتے ہیں جو اس پر عمل کرنے والے کو تو محفوظ رکھتی ہی ہے البتہ یہ دوسروں کی حفاظت کا باعث بھی بنتی ہے۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں