کورونا وائرس سے بچنے کی اولین تدبیر عوامی آگاہی میں ہے۔ معاشرتی فاصلہ رکھنا اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے سے ہی آدمی خود کو اور اپنے ارد گرد لوگوں کو محفوظ رکھ سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
لائیو اپ ڈیٹس:کیا کرفیو کے دوران بقالے تک جا سکتے ہیں؟Node ID: 467746
-
مدینہ کے 6 محلوں کے رہائشیوں کی آمدورفت پر پابندیNode ID: 467771
جب بات عوامی آگاہی کی ہو تو وہ زمانے لد گیے جب سرکاری ٹی وی پر ہی ہدایات جاری ہوتی تھیں۔ اب زمانے سوشل میڈیا کا ہے اور سوشل میڈیا میں ٹوئٹر ایک ایسا پلیٹ فارم بن گیا ہے جہاں دنیا بھر کے افراد نہ صرف اپنے مافی الضمیر کا اظہار کرتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کے حالات سے بھی آگاہی حاصل کرتے ہیں۔
یہ حقیقت تسلیم کرنی پڑے گی کہ ٹوئٹر، فیس بک اور سوشل میڈیا کے دیگر ذرائع رائے عامہ تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
سعودی وزارت صحت نے کورونا سے بچنے کے لیے معاشرتی فاصلہ رکھنے کا شعور پیدا کرنے کے لیے عوامی مہم شروع کر رکھی ہے۔
کسی بھی مہم کو عوامی بنانے کے لیے ضروری ہوگیا ہے کہ اسے سوشل میڈیا پر پہلے عام کیا جائے۔

سو یہی ہوا، وزارت صحت نے جہاں معاشرتی فاصلے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے عوام میں شعور پیدا کر رہی ہے وہاں ٹوئٹر پر ایک انوکھا طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے اس کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔
وزارت صحت اور اس کے تحت تمام صحت اداروں نے ٹوئٹر پر اپنے نام کے حروف میں فاصلہ رکھا ہے تاکہ معاشرتی فاصلے کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے۔
پھر کیا تھا، دیکھتے دیکھتے یہ مہم اس قدر مقبول ہوئی کہ بیشتر وزارتوں، سرکاری وسماجی اداروں سمیت مشہور شخصیات نے اپنے نام کے حروف میں فاصلہ رکھ لیا ہے۔
ٹوئٹر پر جاری یہ مہم مزید وسیع ہورہی ہے اور امید یہ ہے کہ ٹوئٹر پر جاری اس مہم کا عکس عام افراد پر بھی ہوگا اور اس سے عوامی شعور بھی بیدار ہوگا۔
وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ کے مطابق کورونا سے بچنے کے لیے چار چیزیں کرنے کی ضرورت ہے، معاشرتی فاصلہ رکھیں، مصافحہ کرنے سے اجتناب کریں، اپنے ہاتھوں کی صفائی کو یقینی بنائیں اور نزلہ، زکام، کھانسی یا کورونا کی دیگر علامتیں ظاہر ہونے پر خود کو الگ کرلیں اور وزارت سے رابطہ کریں۔
-
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں