رضاکار امدادی سرگرمیوں میں حصی لیں گے۔ فوٹو: اے ایف پی
وزیراعظم عمران خان نے پیر کی شام قوم سے خطاب کرتے ہوئے ’کورونا ریلیف ٹائیگر فورس‘ بنانے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نے ملک میں نوجوانوں کو اس رضاکار فورس کا حصہ بننے کی اپیل کی ہے جو کہ امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے گی۔
یہ پہلا موقع ہوگا کہ نوجوانوں کو حکومتی سرپرستی میں امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لیے شامل کیا جا رہا ہے۔
عمران خان اس سے قبل 2013 کی انتخابی مہم میں نوجوانوں پر مشتمل ’تبدیلی رضا کار‘ فورس کا تجربہ کر چکے ہیں۔
اردو نیوز نے اس رپورٹ میں جائزہ لیا ہے کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے بنائی گئی ریلیف ٹائیگر فورس کیسے تشکیل دی جائی گی اور ان کو کون سی ذمہ داریاں دی جائیں گی؟
کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کی رجسٹریشن
کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کا حصہ بننے کے خواہش مند نوجوان وزیراعظم سٹیزن پورٹل پر اپنی رجسٹریشن کروائیں گے۔ جس میں 18 سال سے زائد عمر کے صحت مند نوجوان خود کو رجسٹر کروا سکیں گے۔
اس ٹائیگر فورس کی سربراہی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار کے سپرد کی گئی ہے تاہم وزیراعظم خود بھی اس کی نگرانی کریں گے۔
عثمان ڈار کا کہنا ہے کہ ’کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کی رجسٹریشن آج منگل کی رات نو بجے سے 10 اپریل تک جاری رہے گی، ٹائیگر فورس قومی سطح پر سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر تشکیل دی جائے گی۔‘
کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کے حوالے سے وزیراعظم آفس میں قائم ’وزیراعظم ڈیلوری یونٹ‘ میں ڈیش بورڈ قائم کیا گیا ہے جس میں صوبے اور پھر ضلع کے مطابق رجسٹرڈ رضا کاروں کا ڈیٹا موجود ہوگا۔
کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کی ذمہ داریاں
رضا کار فورس مکمل لاک ڈاؤن یا ہنگامی صورت میں کام کرے گی جس میں رضاکاروں کو مختلف ذمہ داریاں سونپی جائیں گی۔ کورونا ریلیف ٹائیگر فورس ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ساتھ مل کر گھروں تک راشن پہنچائے گی۔
کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کے سربراہ عثمان ڈار کے مطابق ’نوجوانوں کو گھروں تک راشن پنچانے کی تربیت دی جائے گی اور روزانہ کی بنیاد ہر راشن بیگز تقسیم کیے جائیں گے۔‘
نوجوانوں ہر مشتمل رضا کار فورس ضلعی انتظامیہ، تحصیل میونسپل کمیٹی، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور علاقے کے ممبران اسمبلی کے ساتھ مل کر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے گی۔
راشن تقسیم کرنے کے علاوہ کورونا ریلیف ٹائیگر فورس اپنے علاقوں میں مستحق افراد کی نشاندہی بھی کرے گی۔ رضا کار فورس کے ارکان امدادی سامان کو اکٹھا کرنے کے لیے محفوظ مقامات کی بھی نشاندہی میں کردار ادا کریں گے۔
وزیراعظم کے اعلان کردہ اس پروگرام میں رجسٹر ہونے والے رضا کار اپنے علاقوں میں ذخیرہ اندوزوں ، گراں فروشی اور حکومت کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کی نشاندہی بھی کریں گے۔
کورونا ٹائیگر فورس کے رضا کار اپنے علاقوں میں قرنطینہ مراکز کے انتظامات میں بھی حصہ لیں گے۔
اس کے علاوہ علاقے میں موجود کورونا کے مشتبہ کیسز اور گھروں میں قرنطینہ کیے گئے افراد کے بارے بھی معلومات رکھیں گے اور نماز جنازہ اور عوامی اعلانات میں انتظامیہ کی مدد کریں گے۔
کورونا ٹائیگر فورس بے روزگار افراد کا ڈیٹا اکٹھا کرنے میں انتظامیہ کی مدد کرے گی اور رضاکار ہسپتالوں کے علاوہ پبلک مقامات پر کورونا سے متعلق عوام کو آگاہی بھی فراہم کریں گے۔
رضا کار لاک ڈاؤن پر علمدرآمد کروانے میں بھی انتظامیہ کی مدد کریں گے۔
عثمان ڈار کے مطابق ’ضلعی انتظامیہ رضا کاروں کی مختلف ٹیمیں تشکیل دے گی اور روزمرہ کی بنیاد پر ان کی ڈیوٹیز لگائی جائیں گی۔ ضلعی انتظامیہ کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کی رپورٹ چیف سیکرٹری اور صوبے کے وزیر اعلیٰ کو فراہم کرے گی جب کہ وزیراعظم خود اس پروگرام کی نگرانی کریں گے۔‘
کورونا ٹائیگر فورس کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا
کورونا ٹائیگر فورس میں شامل رضا کاروں کی حفاظت کو ضلعی انتظامیہ یقینی بنائے گی۔ عثمان ڈار کا کہنا ہے کہ ’رضاکاروں کی ذمہ داریوں کو دیکھتے ہوئے ان کو حفاظتی لباس وغیرہ بھی فراہم کیا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم نے نوجوانوں کو ہنگامی حالات میں مدد کے لیے تیار رکھنے کی ہدایت کی ہے، وزیراعظم کا نوجوانوں پر اعتماد درست ثابت کریں گے اور اب ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف سمیت دیگر نوجوان بھی فرنٹ لائن فورس بنیں گے۔‘