کراچی: نماز جمعہ کی ادائیگی پر عوام اور پولیس میں جھڑپ
کراچی: نماز جمعہ کی ادائیگی پر عوام اور پولیس میں جھڑپ
جمعہ 3 اپریل 2020 10:40
سندھ حکومت نے تین گھنٹے کے کرفیو کا اعلان کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
کراچی کے علاقے لیاقت آباد نمبر 8 کی غوثیہ مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران پولیس اور عوام کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے۔
اس واقعہ کے بعد کراچی میں پولیس نے مسجد کے خطیب سمیت چار افراد کو دفع 144 کو تحت گرفتار کیا ہے۔
یہ واقعہ حکومت کی جانب سے تین گھنٹے کے لیے لگائے گئے مکمل لاک ڈاؤن کے وقت پیش آیا۔ لیاقت آباد میں پولیس اور علاقہ مکینوں میں تصادم کے بعد کچھ اہلِ علاقہ نے انہیں گھر میں پناہ دی اور عوام سے بچایا۔
پولیس کے مطابق اہلکار حکومتی احکامات کی خلاف ورزی پر مسجد کے خطیب کو گرفتار کرنے پہنچے تو خطیب نے علاقہ مکینوں کو اکھٹا کرلیا جس کے بعد صورتحال کشیدہ ہوگئی۔
صوبہ سندھ کی حکومت کی جانب سے جمعے کے روز 12 بجے سے 3 بجے تک مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا۔
سندھ کی طرح دیگر صوبوں میں بھی نماز جمعہ کے اجتماعات کو محدود کر دیا تھا۔
سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں پولیس کے ساڑھے سات ہزار اہلکار تعینات کیے گئے تھے جبکہ سڑکوں پہ رکاوٹیں لگا کر ہر قسم کی نقل و حرکت کو روک دیا گیا تھا۔
اردو نیوز کے نامہ نگار توصیف رضی ملک کے مطابق کراچی کی بیشتر مساجد میں خطبہ جمعہ اور نماز جمعہ کی لاوڈ سپیکر پر ادائیگی سادہ لباس پولیس اہلکاروں کی مبینہ مداخلت پر رکوائی گئی۔
جمعہ کی پہلی اذان کے بعد لاوڈ سپیکر بند کرا دیے گئے جس کی وجہ سے کراچی میں بیشتر شہریوں نے گهر پر نماز جمعہ کے بجائے نماز ظہر ادا کی۔
سندھ حکومت کی جانب سے نمازِ جمعہ کے اجتماعات پر مکمل پابندی ہے اور کسی بھی شہری کو سڑک پہ نکلنے کی اجازت نہیں۔
خیال رہے کہ سندھ حکومت نے علما سے مشاورت کے بعد جمعے کو نماز کے اوقات کے دوران صوبے میں مکمل لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ لاک ڈاؤن کے تحت جمعے کو دن 12 بجے سے 3 بجے تک کسی بھی قسم کی سرگرمی پر سختی سے پابندی عائد کی گئی تھی۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر صوبہ پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بھی جمعہ کے اجتماع کو محدود کیا گیا ہے۔
کورونا وائرس کیسز کی تعداد
پاکستان میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد دو ہزار سے بڑھ گئی ہے جبکہ 35 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
جمعے کی صبح تک کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 2289 ہے۔ اب تک کورونا متاثرین کے کُل 2450 مصدقہ کیسز سامنے آئے ہیں، جن میں سے 126 صحتیاب ہوچکے ہیں۔
گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 66 نئے کیسز سامنے آئے ہیں، جبکہ کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی۔ تاہم دس افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
آبادی کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ ہے جہاں 920 افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے اور 11 ہلاکتیں ہوئیں۔ صوبے میں 6 مریض صحت یاب بھی ہوئے۔
سندھ میں کورونا کے 783 کیسز ہیں جبکہ 65 افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔ صوبے میں اب تک 11 اموات کی سرکاری طور پر تصدیق کی گئی ہے۔ کورونا کے نئے کیسز کراچی، حیدرآباد اور گھوٹکی میں آئے۔
خیبر پختونخوا میں وائرس کے کل متاثرین کی سرکاری تعداد 311 بتائی جا رہی ہے جبکہ صوبے میں اب تک 9 ہلاکتیں رپورٹ کی گئی ہیں، اور 30 صحتیاب ہوئے ہیں۔
بلوچستان میں کل 169 افراد میں وائرس کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ 17 افراد کو صحتیاب ہونے کے بعد ڈسچارج کیا گیا ہے۔ صوبے میں کورونا سے اب تک ایک ہلاکت کی سرکاری تصدیق ہوئی ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 68 کیسز اب تک سامنے آچکے ہیں، جن میں تین مریض صحت یاب ہوئے ہیں۔ اسلام آباد میں کورونا کے باعث کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی ہے۔ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں کل 9 کسیز سامنے آئے ہیں۔
گلگت بلتستان میں وائرس سے اب تک 190 افراد متاثر ہوئے ہیں، جن میں سے تین ہلاک اور چار افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔