پنجاب میں ادویات بنانے کی فیکٹریوں کو بھی کھولنے کی اجازت مل گئی ہے (فوٹو: روئٹرز)
آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی حکومت نے لاک ڈاؤن کے حکم نامے میں 14 اپریل تک توسیع کر دی ہے، تاہم اس کے ساتھ ساتھ غیر محسوس طریقے سے کئی طرح کے کاروبار کھولنے کے اجازت نامے بھی جاری کیے گئے ہیں۔
اردو نیوز کو حاصل ہونے والے مختلف نوٹی فیکیشنز کے مطابق پنجاب کے محکمہ داخلہ کے انٹرنل سکیورٹی ونگ نے اپریل کی تین اور چار تاریخ کو سات ایسے نوٹی فیکیشن جاری کیے جن میں مختلف کاروبار کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔
تین اپریل کو کپڑے کی 36، چمڑے کی 22، کھیلوں کا سامان بنانے والی 10، میڈیکل کا سامان بنانے والی سات فیکٹریوں اور گاڑیوں کے پرزے بنانے والی ایک فیکٹری کو اجازت نامہ جاری کیا گیا۔ اسی طرح ادویات بنانے والی 25 اور گوشت اور سبزیوں کا کاروبار کرنے والی 15 کمپنیوں کو کھولنے کا نوٹی فیکیشن بھی جاری کیا گیا۔
اسی روز جاری کیے گئے ایک اور نوٹی فیکیشن میں کہا گیا ہے کہ 'پنجاب میں سٹیٹ بینک سے منظور شدہ کرنسی ایکسچینج کے کاروبار کو کھولنے کی اجازت دی جاتی ہے کیونکہ اس کا تعلق اہم معاشی سرگرمیوں سے ہے، تاہم اس کے ساتھ یہ تاکید بھی کی جاتی ہے کہ تمام کرنسی ایکسچینج کمپنیاں کورونا سے بچاؤ کی ضروری احتیاطی تدابیر اپنائیں۔' تین اپریل کو ہی جاری کیے جانے والے ایک اور نوٹی فیکیشن کے مطابق 'صوبے بھر میں تمام ڈرائی کلینرز اور دھوبیوں کو بھی اپنا کاروبار کھولنے کی اجازت دے دی گئی۔'
نوٹی فیکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ 'ڈرائی کلیننگ اور لانڈری کی تمام سروسز کو بحال کیا جاتا ہے تاہم ایک سے زیادہ ملازمین کو ایک وقت میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور کورونا سے بچاؤ کے لیے دی گئی ہدایات پر مکمل عمل کرنا ہو گا۔'
اسی طرح سے 4 اپریل کو جاری کیے جانے والے نوٹی فیکیشنز میں فیکٹریوں کی تعداد کو بڑھا دیا گیا۔ اردو نیوز نے پنجاب کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ داخلہ مومن علی آغا سے بات کرنے کے لیے رابطہ کیا تاہم انہوں نے ان فیکٹریوں کو کھولنے کے لیے جاری کیے گئے اجازت ناموں سے متعلق سوالات کے جوابات نہیں دیے۔ پنجاب کے محکمہ داخلہ کے ایک اعلٰیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 'اب آہستہ آہستہ صوبے میں مزید کاروباری سرگرمیوں کو کھولنے کی منصوبہ بندی بھی کی جا رہی ہے۔'
اعلیٰ افسر کا کہنا تھا کہ 'پنجاب حکومت وفاقی حکومت سے مشاورت کے ساتھ اقدامات کر رہی ہے اور اس وقت سب سے بڑا چیلنج لوگوں کو بے روز گاری سے بچانا ہے۔ اس کو آپ اس طرح سے دیکھ سکتے ہیں کہ آزمائشی بنیادوں پر جو فیکٹریاں کھولی جائیں گی ان کی کڑی نگرانی بھی ہو گی اور اگر کورونا کیسز میں اضافہ ہوا تو یہ اجازت نامے واپس بھی ہو سکتے ہیں۔'
ان کے مطابق 'جن فیکٹریوں کو کھولنے کی اجازت دی گئی ہے ان سے تحریری طور پر لکھوایا گیا ہے کہ وہ پوری طرح سے حکومت کے قواعد و ضوابط پر عمل درآمد کریں گی۔ ان اقدامات میں فیکٹریوں کے اندر سماجی دوری ، ماسک اور سینیٹائزرز کے استعمال وغیرہ کی مکمل پابندی کی شرائط رکھی گئی ہیں۔'