پاکستان کے دفتر خارجہ نے کورونا وائرس کے پیش نظر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی مشکلات کو دور کرنے کے لیے 'کرائسس مینجمنٹ سیل' قائم کر دیا ہے۔
جمعے کو پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے اپنے ٹوئٹر پر خصوصی ویڈیو پیغام جاری کیا۔
مزید پڑھیں
-
بیرون ملک سے آنے والوں کے لیے ایئر پورٹس پر قرنطینہNode ID: 468801
-
امارات میں 20 ہزار پاکستانیوں کی نوکریاں ختم: وزیر ہوابازیNode ID: 470691
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ 'کورونا وائرس نے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا نے اتنا بڑا چیلنج نہیں دیکھا جو آج ہم دیکھ رہے ہیں۔'
وزیر خارجہ نے بتایا کہ اس چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان اپنے وسائل سے مطابق بندوبست کر رہا ہے۔ 'انفراسٹرکچر بنانے کی کوشش کی ہے، وزیراعظم کی سربراہی میں ایک نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی بنائی گئی ہے اور اس کے فیصلوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کمانڈ آپریشن سینٹر بنایا گیا ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'دفتر خارجہ میں ہم نے کرائسز مینجمنٹ یونٹ بنایا ہے، ویب سائٹ پر نمبر موجود ہے جس پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ آپ ان سے آگاہی حاصل کر سکتے ہیں اور وہ آپ کی خدمت کریں گے۔'
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو مخاطب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'آپ بے یارو مددگار نہیں ہمیں آپ کی مشکلات کا اندازہ ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی واپسی کے لیے ہمیں کچھ ضوابط مرتب کرنا ہوں گے۔'
انہوں نے کہا کہ 'سب سے زیادہ تشویش ہمیں ان بھائیوں کی ہے جو اس وقت خلیجی ممالک میں موجود ہیں- ان ممالک میں لاک ڈاؤن اور روز مرہ کے کاروبار میں بندش کے باعث کثیر تعداد میں ہماری افرادی قوت، جو وہاں برسرِ روزگار تھی، ذرائع آمدن سے محروم ہوگئی ہے۔'
یاد رہے کہ جمعرات کو پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں 20 ہزار پاکستانیوں کی نوکریاں ختم ہو گئی ہیں۔
مقامی ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ہوا بازی نے بتایا تھا کہ بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کے حوالے سے تین کیٹیگریز پر کام کر رہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ بیرون ملک کی تکالیف کے ازالے کے لیے وزیراعظم عمران خان نے ان سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں ہوا بازی، افرادی قوت اور قومی سلامتی کے وزیر اور مشیروں کے علاوہ این آئی ایچ، این ڈی ایم اے اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندگان بھی شامل ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کمیٹی پاکستانیوں کو درپیش مشکلات کے حل کے لیے سرگرداں ہے اور بھرپور کوششوں کے بعد 1600 کے لگ بھگ پاکستانی وطن واپس آ چکے ہیں لیکن اب بھی تقریباً 36 سے 40 ہزار پاکستانی وطن واپسی کے منتظر ہیں۔
