عالمی ادارہ صحت کی ایک تازہ رپورٹ میں اعداوشمار کی بنیاد پر یہ کہا گیا ہے کہ پاکستان میں میں کورونا کے پھیلنے کی رفتار دنیا کے زیادہ متاثرہ ممالک سے کم ہے گو کہ رپورٹ میں اس کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔
تاہم ماہرین کے مطابق اس کی وجہ کم ٹیسٹ اور کم کیسز رپورٹ ہونا ہو سکتا ہے۔
اس ہفتے جاری ہونے والی ڈبلیو ایچ او کی اپ ڈیٹ رپورٹ میں پاکستان کا کورونا سے متاثرہ چین، ایران، اٹلی، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ، جاپان اور سری لنکا سے موازنہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ 46 دنوں میں پاکستان کے روزانہ نئے کورونا کیسز ایران، اٹلی اور کوریا کے مقابلے میں خاصے کم پائے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
لاک ڈاؤن: گھر سے کاروبار کرنے والی خواتین مشکل میںNode ID: 471596
-
قرنطینہ میں ’انگاروں پہ نیند آ جائے کانٹوں پہ آرام‘Node ID: 471661
-
آئی ایم ایف کا 25 ملکوں کے قرضوں میں ریلیف کا اعلانNode ID: 471691
رپورٹ میں گراف کے ذریعے دکھایا گیا ہے کہ ایک کروڑ آبادی کے تناسب سے ہر روز مذکورہ ممالک میں کتنے کیسز سامنے آئے۔
پاکستان میں اس ہفتے کے آغاز تک فی کروڑ آبادی پندرہ سے بھی کم کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں ۔ صرف ایک دن فی کروڑ 26 کیس رپورٹ ہوئے جو چھ اپریل کو 577 کیسز سامنے آئے تھے۔
دوسری طرف ایران میں انہی 46 دنوں کے دوران روزانہ 130 کیسز رپورٹ ہوئے اور یہ تعداد 380 فی کروڑ تک بھی جاتی رہی۔
اٹلی میں85 سے 380 فی کروڑ کیسز سامنے آتے رہے جبکہ کوریا میں 50 سے 155 تک کیسز سامنے آئے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان کے کورونا کیسز تقریبا اسی رفتار سے بڑھ رہے ہیں جس سے جاپان ، سری لنکا اور تھائی لینڈ میں بڑھ رہے ہیں اور یہ گراف زیادہ اونچا نہیں ہے۔
عالمی ادرہ صحت نے اپنی رپورٹ میں پاکستان میں کورونا کے اب تک خوفناک تیزی سے نہ بڑھنے کی وجہ نہیں بتائی تاہم چند ماہرین کے مطابق اس کی وجہ کم ٹیسٹ اور کم کیسز رپورٹ ہونا بھی ہے۔
اس حوالے سے ڈبلیو ایچ او نے تیرہ اپریل تک پاکستان میں آبادی کے تناسب سے کورونا ٹیسٹ کی تعداد کا تخمینہ بھی پیش کیا ہے جس کے مطابق ملک میں دس لاکھ کی آبادی کے حساب سے تقریبا 2810 افراد کو ٹیسٹ کیا گیا ہے یعنی ہر لاکھ پاکستانیوں میں سے صرف 281 کے کورونا ٹیسٹ ہوئے ہیں۔
