دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 19 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے اور ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ تاہم کچھ ممالک نے لا ک ڈاؤن میں نرمی کر کے کاروبار زندگی کو جزوی طور پر دوبارہ کھول دیا ہے۔
امریکی یونیورسٹی جان ہاپکنز کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں 19 لاکھ 29 ہزار سے زیادہ لوگ کورونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ 20 ہزار اور 449 ہے۔
دنیا میں کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ملک امریکہ میں مریضوں کی تعداد چھ لاکھ کے قریب ہے اور 23 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا میں دنیا کی سب سے چھوٹی خاتون کی بڑی اپیلNode ID: 471581
-
کورونا وائرس کا بدترین وقت گزر چکا ہے: گورنر نیو یارکNode ID: 471626
-
آئی ایم ایف کا 25 ملکوں کے قرضوں میں ریلیف کا اعلانNode ID: 471691
فرانسیسی خبر رساں اداے اے ایف پی کے مطابق مجموعی طور پرپچھلے چند روز میں امریکہ میں کیسز میں کمی آئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہن ہے کہ متاثرعلاقوں جیسے کے نیویارک میں، نیوجرسی، مشیگن اور لوئیزیانا میں زیادہ لوگ ہسپتال نہیں آ رہے ہیں، کیونکہ امریکی رہنما اصولوں کی پابندی کر رہے ہیں۔
انہوں نے امریکی شہریوں کو امید دلائی کہ ’ہمارا ملک کھل جائے گا۔‘
کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی امریکی ریاست نیو یارک کے گورنر نے ریاست میں 10 ہزار افراد کی ہلاکتوں کے باوجود اعلان کیا ہے کہ کورونا وائرس کا 'بدترین وقت گزر چکا ہے۔'
سپین میں حکومت نے 13 اپریل کو سخت لاک ڈاؤن میں نرمی کرتے ہوئے لاکھوں افراد کو کام پر جانے کی اجازت دے دی ہے۔ سپین نے گزشتہ ہفتے ہی لاک ڈاؤن کو نرم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
سپین میں ہلاکتوں کی تعداد 18 ہزار سے بڑھ گئی ہے جبکہ ایک لاکھ 72 ہزار افراد متاثر ہیں۔
![](/sites/default/files/pictures/April/36496/2020/000_1qk9eu.jpg)
اٹلی دنیا کا دوسرا ملک ہے جہاں امریکہ کے بعد سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں جن کی تعداد 20 ہزار سے زیادہ ہے۔
اٹلی میں نئے کیسز کی تعداد اور آئی سی یو میں رکھے جانے والے مریضوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانیہ اور فرانس نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے پابندیاں اور لاک ڈاؤن جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ 'ملک ابھی کورونا وائرس کی گرفت میں ہے اور ایسے میں پابندیوں کو جلد ختم نہیں کیا جا رہا۔'
وزیر خارجہ اور وزیراعظم بورس جانسن کی جگہ وزارتِ عظمیٰ کی ذمہ داریاں انجام دینے والے ڈومینک راب نے پیر کو میڈیا بریفنگ میں کہا کہ 'صورت حال میں کچھ بہتری کے آثار نظر آئے ہیں۔'
فرانس کے صدر ایمانوائیل میخواں نے ملک میں جاری سخت لاک ڈاؤن کو 11 مئی تک برقرار رکھنے کا اعلان کیا۔
![](/sites/default/files/pictures/April/36496/2020/000_1ql0ru.jpg)