Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا سے ہلاکتیں: دنیا میں کہیں پابندیاں مزید سخت، کہیں نرمی

فرانس اور برطانیہ نے لاک ڈاؤن جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 19 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے اور ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ تاہم کچھ ممالک نے لا ک ڈاؤن میں نرمی کر کے کاروبار زندگی کو جزوی طور پر دوبارہ کھول دیا ہے۔
امریکی یونیورسٹی جان ہاپکنز کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں 19 لاکھ 29 ہزار سے زیادہ لوگ کورونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ 20 ہزار اور 449 ہے۔
دنیا میں کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ملک امریکہ میں مریضوں کی تعداد چھ لاکھ کے قریب ہے اور 23 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں۔

 

فرانسیسی خبر رساں اداے اے ایف پی کے مطابق مجموعی طور پرپچھلے چند روز میں امریکہ میں کیسز میں کمی آئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہن ہے کہ متاثرعلاقوں جیسے کے نیویارک میں، نیوجرسی، مشیگن اور لوئیزیانا میں زیادہ لوگ ہسپتال نہیں آ رہے ہیں، کیونکہ امریکی رہنما اصولوں کی پابندی کر رہے ہیں۔
انہوں نے امریکی شہریوں کو امید دلائی کہ ’ہمارا ملک کھل جائے گا۔‘
کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی امریکی ریاست نیو یارک کے گورنر نے ریاست میں 10 ہزار افراد کی ہلاکتوں کے باوجود اعلان کیا ہے کہ کورونا وائرس کا 'بدترین وقت گزر چکا ہے۔'
سپین میں حکومت نے 13 اپریل کو سخت لاک ڈاؤن میں نرمی کرتے ہوئے لاکھوں افراد کو کام پر جانے کی اجازت دے دی ہے۔ سپین نے گزشتہ ہفتے ہی لاک ڈاؤن کو نرم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
سپین میں ہلاکتوں کی تعداد 18 ہزار سے بڑھ گئی ہے جبکہ ایک لاکھ 72 ہزار افراد متاثر ہیں۔

برطانیہ نے پابندیاں اور لاک ڈاؤن جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

اٹلی دنیا کا دوسرا ملک ہے جہاں امریکہ کے بعد سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں جن کی تعداد 20 ہزار سے زیادہ ہے۔
اٹلی میں نئے کیسز کی تعداد اور آئی سی یو میں رکھے جانے والے مریضوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانیہ اور فرانس نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے پابندیاں اور لاک ڈاؤن جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
 برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ 'ملک ابھی کورونا وائرس کی گرفت میں ہے اور ایسے میں پابندیوں کو جلد ختم نہیں کیا جا رہا۔'
وزیر خارجہ اور وزیراعظم بورس جانسن کی جگہ وزارتِ عظمیٰ کی ذمہ داریاں انجام دینے والے ڈومینک راب نے پیر کو میڈیا بریفنگ میں کہا کہ 'صورت حال میں کچھ بہتری کے آثار نظر آئے ہیں۔'  
فرانس کے صدر ایمانوائیل میخواں نے ملک میں جاری سخت لاک ڈاؤن کو 11 مئی تک برقرار رکھنے کا اعلان کیا۔

’ ایک مؤثر ویکسین ہی دنیا بھر میں اس بیماری کی منتقلی کو ’مکمل طور پر روک سکتی ہے۔‘ فوٹو: اے ایف پی

پیر کو اپنے ٹی وی خطاب میں صدر میخواں کا کہنا تھا کہ 'کورونا وائرس کی روک تھام کے سخت اقدامات کا سلسلہ 11 مئی تک جاری رہے گا۔'
دوسری طرف عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈنوم کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے خلاف ایک مؤثر ویکسین ہی دنیا بھر میں اس بیماری کی منتقلی کو ’مکمل طور پر روک سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیا کورونا وائرس، کووِڈ 19، سنہ 2009 میں پھیلنے والی وبا سوائن فلو سے دس گنا زیادہ مہلک ہے۔

شیئر: