Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خریدار نہ سٹوریج کی جگہ، امریکی خام تیل مارکیٹ کریش

لاک ڈاؤن اور سفری پابندیوں سے تیل کی طلب میں کمی آئی ہے۔ فوٹو اے ایف پی
امریکی خام تیل ڈبلیو ٹی آئی کی قیمت تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔ امریکی خام تیل کی قیمت صفر ڈالر سے بھی کم ہر کر منفی 37.6 ڈالر پر آگئی جس کے بعد نیویارک میں ٹریڈنگ بند کردی گئی۔ دوسری جانب برینٹ خام تیل کی قیمت 25.62 ڈالر فی بیرل کی سطح پر موجود ہے۔
1986 کے بعد پیر کے روز امریکی خام تیل کی قیمت کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے جس کے نتیجے میں امریکہ کی آئل مارکیٹ کریش کر گئی ہے۔ 
عرب نیوز کے مطابق برینٹ آئل کی قیمت سال کے آغاز سے اب تک 60 فیصد کم ہو چکی ہے جبکہ امریکی خام تیل کی قیمت 80 فیصد تک گر چکی ہے اور اخراجات منافع سے زیادہ ہوگئے ہیں۔ پیر کے روز کمی کے بعد امریکی خام تیل کی قیمت 10 اعشاریہ صفر ایک ڈالر فی بیرل ہو گئی ہے جو کہ گذشتہ 34 برس کی کم ترین قیمت ہے۔ ماہرین کے مطابق اس وجہ سے مزید کنوؤں کی کھدائی روکنا اور اخراجات میں غیر معمولی کمی کرنا ہوگی۔  
مزید پڑھیں
کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں کئی ہفتوں سے تیل کی طلب میں کمی کے بعد اس کی قیمتوں میں بھی مسلسل کمی دیکھی جا رہی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ڈبلیو ٹی آئی خام تیل کی قیمت ایک ڈالر 56 سینٹ پر آگئی ہے۔ تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد اس کو ذخیرہ کرنے کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے جبکہ جاپان اور جرمنی کے اعداد و شمار دنیا کی تاریک معیشت کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں امریکی خام تیل 60 ڈالر بھی بیرل پر فروخت ہو رہا تھا۔ امریکی سٹوریج میں تیل ذخیرہ کرنے کی گنجائش خصوصاً کرشنگ ڈیلیوری پوائنٹ اوکلاہامہ میں ختم ہو گئی ہے جبکہ طلب کم ہونے کے بعد تیل صاف کرنے کے کارخانوں کی سرگرمیاں بھی کم ہو گئی ہیں۔
تیل کی مارکیٹ کے تجزیہ کاروں کے مطابق کرشنگ پوائنٹ پر خام تیل کا ذخیرہ 17 اپریل تک 9 فیصد بڑھ گیا تھا اور یہ کل 61 ملین بیرل تک پہنچ گیا تھا۔ اس کے علاوہ آئل ٹینکرز میں بھی تیل کا ذخیرہ ریکارڈ 160 ملین بیرل تک پہنچ گیا ہے۔

گذشتہ دنوں سعودی عرب اور روس میں تیل کی پیداوار کم کرنے کا معاہدہ ہوا (فوٹو: روئٹرز)

کورونا وائرس سے  پیدا ہونے والی معاشی صورتحال کے بعد تیل کی طلب میں کمی سے قیمتوں میں گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے۔
قبل ازین خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے رپورٹ کیا تھا کہ ایشیائی مارکیٹ میں کاروبار کے شروع میں امریکی بنچ مارک ویسٹ ٹیکساس کی قیمت 19 فیصد کمی کے بعد 14.73 ڈالر فی بیرل ہوگئی۔ تاہم بعد میں ویسٹ ٹیکساس کی قیمت میں 15.78 ڈالر فی بیرل پر واپس آگئی۔
جب کہ برینٹ تیل کی قیمت 4.1 فیصد کم ہو کر 26.93 ڈالر فی بیرل تک پہنچنے کے بعد واپس 28.11 ڈالر پر آگئی۔
لاک ڈاؤن اور سفر پر پابندی سے تیل کی طلب میں کمی کے بعد قیمتوں میں  بھی کمی آئی ہے۔

پیداوار کم کرنے کے باوجود تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی جاری ہے (فوٹو: اے ایف پی)

سعودی عرب اور روس کے درمیان تیل کی یومیہ پیداوار پر اختلاف سے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کے بحران میں اضافہ  ہوا تھا۔
تاہم گذشتہ ہفتے اوپیک کی سربراہی کرنے والے سعودی عرب اور روس کے درمیان تیل کی یومیہ  پیداوار دس ملین بیرل تک کم کرنے کا معاہدہ ہوا تاکہ تیل کی طلب میں بہتری اور قیمتیں مستحکم کی جا سکیں۔ اس پابندی کا اطلاق تمام تیل پیدا کرنے والے ممالک پر ہوتا ہے۔
تاہم اوپیک ممالک کے اس فیصلے کے باوجود تیل کے نرخوں میں مسلسل کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔
پیر کو ویسٹ ٹیکساس کی قمیتوں پر کورونا کے بدترین اثرات مرتب ہوئے۔ ماہرین کے مطابق تیل کی طلب میں کمی کی وجہ سے امریکہ میں تیل کی ذخیرہ کرنے کی تنصیبات تیزی سے بھر رہی ہیں۔

آئل ٹینکرز میں بھی تیل کا ذخیرہ ریکارڈ 160 ملین بیرل تک پہنچ گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

حکام کے مطابق گذشتہ ہفتے دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ میں خام تیل کی انوینٹریز 19.25 ملین بیرل تک بڑھ گئی ہیں۔
ماہرین اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ اگر تیل کی طلب میں اسی طرح کمی ہوتی رہی تو قیمتیں مستحکم نہیں ہو سکیں گی۔ 

شیئر: