احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے کیا قومی اسمبلی کا اجلاس بلانا ممکن ہے؟
احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے کیا قومی اسمبلی کا اجلاس بلانا ممکن ہے؟
بدھ 22 اپریل 2020 18:47
کورونا کی وجہ سے پارلیمنٹ کے اجلاس معمول کے مطابق نہیں بلائے جا سکے (فوٹو: فیس بک)
کورونا وائرس نے معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ زندگی کا کوئی بھی شعبہ اس وباء کی زد سے نہیں بچ سکا اور ہر شعبے نے اپنی ضرورت کے مطابق خود کو ڈھالنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی تعلیمی اداروں نے آن لائن کلاسز جبکہ نجی شعبوں میں ملازمت کرنے والے نے 'ورک فرام ہوم' (گھر سے کام) کرنا شروع کر دیا ہے۔
جہاں دنیا کے دیگر شعبے متاثر ہو رہے ہیں وہیں قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ کے اجلاس بھی معمول کے مطابق نہیں بلائے جا سکتے۔
دنیا کے بیشتر ممالک نے ورچویل یا آن لائن ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے قانون سازی کے لیے پارلیمانی اجلاس بلائے جا رہے ہیں لیکن پاکستان میں حکومت کی اس تجویز پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے معمول کے مطابق اجلاس بلایا جائے۔
اردو نیوز نے اس حوالے سے ماہرین صحت سے جاننے کی کوشش کی ہے کہ کیا احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے پارلیمنٹ کا اجلاس بلایا جا سکتا ہے اور وہ کونسی احتیاطی تدابیر ہوں گی جسے پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران اپنانا ہوں گی۔
شفاء انٹرنیشنل اسلام آباد کے پلمونولوجی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر اطہر علی رانا نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس جیسی عالمی وباء کی صورت میں پارلیمنٹ کا اجلاس دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی آن لائن ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے طلب کرنا چاہیے۔
'دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے آن لائن اجلاس ہو رہے ہیں تو پاکستان میں بھی ٹیکنالوجی کو ہی استعمال کیا جانا چاہیے، پارلیمنٹ کا اجلاس قانون سازی کرنے کے لیے ضروری ہے تو اس لیے محفوظ ترین طریقہ یہی ہے کہ ٹیکانلوجی کی مدد لی جائے۔'
پروفیسر ڈاکٹر اطہر علی رانا سمجھتے ہیں کہ جب دنیا کے ترقی یافتہ ممالک پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کے لیے احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے معمول کے مطابق منعقد نہیں کر رہے تو پاکستان میں کس حد تک احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں گی؟
'میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت جتنی بھی احتیاطی تدابیر اپنا لی جائیں پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے سے کورونا وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے کیونکہ اجلاس میں صرف ممبران ہی نہیں بلکہ دیگر عملے کی بھی حاضری یقینی بنانی ہوگی اور اتنے بڑی تعداد میں مجمع اکٹھا کرنے سے احتاطی تدابیر کو اپنانا مشکل ہو جائے گا۔'
بائیو سیفٹی اینڈ کنٹرول سپیشلسٹ ڈاکٹر عاصم محمود خان کا خیال ہے کہ اس صورتحال میں پارلیمنٹ کے اجلاس کے لیے ٹیکنالوجی کی مدد لینا ہی مناسب ہے لیکن اگر معمول کے مطابق اجلاس بلانا ضروری یے تو اسکے لیے چند احتیاطی تدابیر اپنا لی جائیں تو کورونا وائرس پھیلنے کا خدشہ ختم ہو سکتا ہے۔
1. ایوان میں اجلاس شروع ہونے سے قبل اور بعد میں ڈس انفیکشن سپرے کرنا
2. بخار نزلہ اور زکام کی شکایت والے ارکان کا اجلاس میں شرکت سے پرہیز کرنا
3. تمام ارکان کا کورونا ٹیسٹ کروانا
4. ارکان کا چھ فٹ کے فاصلے پر نشست رکھنا
5. ماسکس پہن کر اجلاس میں شرکت کرنا
ڈاکٹر عاصم کے مطابق اگر احتیاطی تدابیر کو اپنا لیا جائے تو اجلاس منعقد کرنا ممکن ہو سکتا یے۔
ورچول ٹیکنالوجی کی مدد سے اجلاس اور اپوزیشن کے تحفظات
سپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس ورچوئل ٹیکنالوجی سے کرنے کی تحویز سامنے آنے کے بعد قومی اسمبلی کے رولز آف بزنس میں ترمیم کے لیے کمیٹی قائم کی گئی یے تاہم اپوزیشن جماعتوں بالخصوص مسلم لیگ ن کی جانب سے ورچوئل ٹیکنالوجی ہر اجلاس منعقد کرنے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومتی تجویز کو مسترد کر دیا یے۔
اہوزیشن نے اسپیکر قومی اسمبلی کو بدھ کو معمول کے مطابق اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھیجی ہے اور مطالبہ کیا یے کہ حکومت کورونا وائرس کے حواکے سے اٹھائے گئے اقدمات پر ایوان کو آگاہ کریں۔
خیال رہے کہ آن لائن یا ورچوئل ٹیکنالوجی کی مدد سے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے قومی اسمبلی کے رولز آف بزنس میں ترمیم درکار ہوں گی۔