Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مساجد میں نمازوں پر عارضی پابندی ، وزارت اسلامی امور کی وضاحت

عارضی پابندیکا مقصد لوگوں کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے.(فوٹو سبق)
سعودی وزارت اسلامی امور نے یقین دہانی کرائی ہے کہ مساجد میں جمعہ اور فرض نمازوں پر عارضی پابندی کا خاتمہ اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک امور صحت کے متعلقہ اداروں کی جانب سے عوام الناس کی سلامتی و حفاظت کی یقین دہانی نہیں کرادی جاتی.  
وزیر اسلامی امورڈاکٹرشیخ عبداللطیف آل الشیخ نے کہا ہے کہ ’ تمام مساجد میں فرض نمازوں سمیت نماز جمعہ پر عائد عارضی پابندی کے جلد خاتمے کے خواہاں ہیں.امید کرتے ہیں کہ جلد ہی یہ وبائی مرض ختم ہوتاکہ معمولات زندگی حسب سابق رواں ہوں اور عارضی پابندیاں ختم ہوں‘.
سعودی خبررساں ایجنسی نےوزارت اسلامی امور کی جانب سے جاری وضاحتی بیان کے حوالے سے کہا ہے کہ ’اسلام میں انسانی زندگی کی سلامتی اور حفاظت کوبہت اہمیت دی گئی ہے. مساجد میں نماز جمعہ سمیت دیگر فرض نمازوں کی ادائیگی پر عارضی طور پر پابندی عائد کرنے کا مقصد لوگوں کی زندگیوں کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھنا ہے‘.
وزیر اسلامی امور نے مزید کہا ’لوگوں کی صحت اورسلامتی کی خاطر ایوان شاہی کی جانب سے جاری احکامات علما کمیٹی کے مشورے اور امور صحت کے اداروں کی جانب سے جاری ہونے والے تجزیے کے بعد صادر کیے گئے ہیں تاکہ لوگوں کی جانوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے‘.
’ مساجد میں جمعہ اورباجماعت فرض نمازوں کوعارضی بنیادوں پر روکنے کا مقصد عوام الناس کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے‘.
انہوں نے کہا’ سعودی قیادت کی جانب سے بھی اس امر کو انتہائی سنجیدگی سے لیاجارہا ہے. امور صحت کے متعلقہ ادارے ، ڈاکٹرزو دیگر متعلقہ افراد رات دن کوشاں ہیں کہ جلد از جلد ’کورونا وائرس‘ کی وبا کا خاتمہ ہو اور زندگی حسب معمول جاری ہو سکے‘.

وزارت اسلامی امورکا کہنا تھا کہ خبروں کی اشاعت میں محتاط انداز اختیار کرنا ضروری ہے.(فوٹو اے ایف پی)

انہوں نے اس امر کی بھی یقین دہانی کرائی کہ ادارہ امور صحت اور متعلقہ ماہرین کورونا وائرس کے خاتمے اور لوگوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے حوالے سے شب روز سنجیدگی سے کوشاں ہیں کہ کس طرح اس وبا پر جلد ازجلد قابو پایا جاسکے.
واضح رہے بعض ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پرغیر مصدقہ خبریں شائع کی گئی جن میں کہا گیا تھا کہ ’مساجد میں نماز باجماعت پر عارضی پابندیوں کا خاتمہ ہورہا ہے۔
بعض افراد کی جانب سے غلط انداز میں سیاق وسباق کے بغیر خبریں لگائی گئی تھیں جن سے معنی ہی تبدیل ہو گئے تھے. یہ تاثر مل رہا تھا کہ مساجد کھولی جارہی ہیں اور تمام پابندیاں ختم ہو رہی ہیں.
اس حوالے سے وزارت اسلامی امور کا کہنا تھا کہ خبروں کی اشاعت میں انتہائی محتاط انداز کو اختیار کرنا ضروری ہوتا ہے اور باوثوق ذرائع سے حاصل ہونے والی خبریں شائع کی جائیں.

شیئر: