برطانیہ: '48 فیصد ڈاکٹروں نے حفاظتی سامان خود خریدا'
برطانیہ: '48 فیصد ڈاکٹروں نے حفاظتی سامان خود خریدا'
اتوار 3 مئی 2020 19:02
30 فیصد ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ وہ حفاظتی سامان اور ادویات کی کمی سے متعلق شکایت کرنے میں ہچکچا رہے تھے (فوٹو: روئٹرز)
برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن کے ایک سروے کے مطابق برطانیہ میں تقریباً 50 فیصد ڈاکٹروں نے کورونا وائرس سے بچنے کے لیے یا تو خود حفاظتی سامان خریدا ہے یا اس کے لیے عطیات پر انحصار کیا۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق 16 ہزار سے زیادہ ڈاکٹروں پر مشتمل یہ سروے اپریل کے آخر میں کیا گیا ہے۔
سروے کے نتائج کے مطابق پرائمری اور سوشل کیئر سے 48 فیصد ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ انہوں نے نہ صرف اپنے لیے بلکہ اپنے ڈیپارٹمنٹ میں عملے کے دیگر افراد لیے بھی حفاظتی سامان خود خریدا۔
ڈاکٹروں کے مطابق اس کے علاوہ انہوں نے عطیہ کیا گیا سامان بھی استعمال کیا۔
سروے کے مطابق 65 فیصد ڈاکٹروں نے کہا کہ وہ خود کو جزوی طور پر یا بالکل بھی محفوظ محسوس نہیں کرتے۔
30 فیصد ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ وہ حفاظتی سامان اور ادویات کی کمی سے متعلق شکایت کرنے میں ہچکچا رہے تھے کیونکہ ان کا خیال نہیں تھا کہ اس صورتحال میں ایسا کچھ نہیں ہو سکتا ہے جس سے ان کی مدد ہو سکے۔
برطانیہ، یورپ میں 28 ہزار اموات کے ساتھ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا دوسرا ملک ہے۔
برطانیہ میں کورونا وائرس سے اب تک ایک لاکھ 83 ہزار سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ یورپ میں کورونا وائرس سے اٹلی سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
کورونا وائرس کی وبا سے صحیح طور پر نہ نمٹنے پر برطانوی حکومت پر شدید تنقید کی گئی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی حالیہ تحقیقات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ طبی عملے کے لیے ملک میں دستیاب سامان میں وائزر اور گاؤنز جیسی اہم اشیا موجود ہی نہیں تھیں۔
حالیہ ہفتوں میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے علاج کی غرض سے اپنی حفاظت کے لیے کچھ ڈاکٹروں اور نرسوں کو پلاسٹک بیگز پہننے پر مجبور کیا گیا۔ ایسا بھی ہوا ہے کہ ڈاکٹروں نے ہسپتالوں میں گھروں میں بنے ماسک اور سویمنگ کے لیے استعمال ہونے والے چشمے بھی استعمال کیے۔
ایک ڈاکٹر نے اس سروے میں لکھا ہے کہ طبی سامان کی کمی عملے کے ارکان میں غم و غصے کا باعث بنی۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی لکھا کہ وہ سبھی تقریباً انفیکشن کا شکار ہو گئے تھے تاہم ٹیسٹ نہیں کروا سکتے تھے۔
ایک اور ڈاکٹر نے لکھا کہ فرنٹ لائن پر کام کرنے والے عملے کے لیے یہ پریشان کن وقت تھا کیونکہ انہیں خود کو محفوظ رکھنے کے لیے درست حفاظتی چیزوں کے بجائے سستے سرجیکل ماسک اور سامان دستیاب تھا۔