Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشرق وسطیٰ میں ایرانی ایئر لائن نے کورونا کیسے پھیلایا؟

چین کو امدادی سامان بھیجا جا رہا تھا،ائیرلائنز کا دعوی(فوٹو عرب نیوز)
مشرق وسطیٰ میں ایرانی ایئر لائن ماہان ایئر کے ذریعے کورونا وائرس پھیلنے کا انکشاف ہوا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق امریکی پابندیوں کی شکار ایران کی ماہان ائیر نے کورونا وائرس سے متاثرہ مسافروں کو عراق اور لبنان تک سفر میں مدد دی جبکہ ایران اور چین کے درمیان پروازوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ جس سے مشرق وسطیٰ میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا۔

بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود ماہان ایئر نے اپنی پروازیں جاری رکھیں (فوٹو ٹوئٹر)

واضح رہے کہ 31 جنوری کو تہران کی جانب سے باضابطہ طور پر بین الاقوامی پروازوں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اس کے باوجود ایران کی نجی ایئر لائن ماہان ایئر نے چین اور دیگر علاقوں سے اپنی پراوزیں جاری رکھیں۔
بی بی سی کی تحقیقات کے مطابق ایئر لائن کی جانب سے وضاحت نہیں دی گئی تاہم تہران کے امام خمینی ایئر پورٹ اور چین کے ہوائی اڈوں کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ ان پروازوں کا سلسلہ مارچ تک جاری رہا۔
ایک پرواز کے ذریعے 70 ایرانی طلبا کو چین کے شہر ووہان سے چھ فروری کو واپس لایا گیا۔ 

ماہان ایئر نے متاثرہ مسافروں کو عراق اور لبنان تک سفر میں مدد دی (فوٹو: عرب نیوز)

دوسری جانب ماہان ایئر نے دعویٰ کیا ہے کہ چھ فروری کو طلبا کے لیے چلائی جانے والی پرواز پر ہونے والی تنقید کے بعد ایران اور چین کے مابین تمام پروازوں کا سلسلہ روک دیا گیا تھا۔
ادھر چین کے دیگر شہروں بیجنگ، شنگھائی، گوانگزو اور شینزن سے 23 فروری تک فلائٹ ٹریکر اور فلائٹ ریڈار 24 سے مزید 55 فلائٹس کے ریکارڈ کے اعداد و شمار کی تصدیق ہوتی ہے۔
بی بی سی کی تحقیقات سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ عراق اور لبنان میں ماہان ایئر کی پروازوں سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا آغاز ہوا۔
چین سے تہران جانے والے ان طیاروں نے 24 گھنٹے کے اندر بارسلونا، دبئی، کوالالمپور اور استنبول کا سفر بھی کیا۔

ماہان ایئر پر فضائی حدود میں آنے پر پابندی عائد ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

جہاز کے عملے کی جانب سے ذاتی حفاظتی سامان کی کمی اور طیارے کے لیے احتیاطی تدابیر پر تشویش کا اظہار بھی کیا گیا لیکن ایئر لائن کی جانب سے انہیں خاموش رہنے کا کہا گیا۔
ادھر ماہان ایئر کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ان پروازوں کے ذریعے چین کو امدادی سامان بھیجا جا رہا تھا جبکہ پروازوں میں کوئی مسافر سوار نہیں تھا تاہم اعداد وشمار کے مطابق معاملہ یہ نہیں تا بلکہ مسافر پروازوں کی حیثیت سے ان کی تصدیق کی گئی ہے۔
کورونا وائرس کے بحران کے دوران ایران میں حفاظتی سامان اور طبی آلات کی شدید قلت سے اس بات کا قطعی امکان نہیں کہ طیاروں کے ذریعے چین کو امدادی سامان فراہم کیا جا رہا تھا۔
اس ایئر لائن پر سعودی فضائی حدود میں آنے پر پابندی عائد ہے جبکہ جرمنی، فرانس، سپین اور اٹلی میں پہلے ہی اس کو لینڈنگ حقوق حاصل نہیں ہیں۔

شیئر: