پاکستان کے ضلع گجرات میں ایک ہی دن میں 15 پولیس اہلکاروں میں کورونا کی تشخیص کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال نے پولیس فورس کو پریشان کر دیا ہے۔
اس سے بھی بڑی پریشانی یہ ہے کہ جن پولیس اہلکاروں میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ان میں صرف ایک کو معمولی زکام کے علاوہ کسی میں بھی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئیں۔
حکام کے مطابق 'گجرات میں پنجاب پولیس کی ہدایت کے مطابق مختلف تھانوں کے 50 اہلکاروں کے کورونا ٹیسٹ کیے گئے۔'
مزید پڑھیں
-
لاک ڈاؤن نہ ہوا کتھک ہو گیاNode ID: 477216
-
حکومت کا سنیچر سے مرحلہ وار لاک ڈاؤن کھولنے کا اعلانNode ID: 477261
-
امتحانات منسوخ، تعلیمی ادارے 15جولائی تک بندNode ID: 477276
جب محکمہ صحت کی ٹیمیں تھانوں میں آئیں تو اس وقت دستیاب پولیس اہلکاروں کے ٹیسٹ کر لیے گئے۔ جب ٹیسٹ نتائج سامنے آئے تو صورت حال توقع کے بالکل برعکس تھی۔ ان نتائج کو سامنے رکھتے ہوئے گجرات کے تمام پولیس اہلکاروں کے کورونا ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
علامات کے بغیر کورونا وائرس کی تشخیص کی وجہ سے پولیس اہلکاروں کو ٹیسٹوں کے نتائج پر بھی مکمل بھروسہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 'ابھی کسی نجی لیب سے ٹیسٹ کرائیں تو نتیجہ مختلف ہوگا۔'
جن اہلکاروں میں کورونا کی تشخیص ہوئی ہے ان میں چھ تھانہ اے ڈویژن، دو تھانہ سول لائن جبکہ باقی مختلف تھانوں اور چوکیوں میں تعینات تھے۔
اردو نیوز نے ان پولیس اہلکاروں سے بات کی جنھوں نے گذشتہ دو ہفتوں میں اپنی ڈیوٹی، درپیش مسائل اور کورونا کی تشخیص ہونے کے بعد اپنے حالات سے آگاہ کیا ہے۔
یہاں پر پولیس اہلکاروں کی پرائیویسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے اصلی نام تحریر نہیں کیے جا رہے۔
ایک پولیس اہلکار اعظم خان (فرضی نام) نے بتایا کہ 'ہمارے پاس عام سرجیکل ماسک دستیاب تھے۔ بعض اوقات وہ زیادہ عرصے تک بھی پہننا پڑتے تھے۔ اگر باہر سے آسانی سے دستیاب ہو جاتے تو تبدیل بھی کر لیتے تھے۔ این 95 ماسک ہوتے تو شاید وائرس سے بچ جاتے۔'
![](/sites/default/files/pictures/May/36496/2020/lahore-police.jpg)
انھوں نے کہا کہ 'مکمل صحت مند ہوں کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئی۔ ایسے ہی راہ چلتے ٹیسٹ کرا لیا۔ نہ ٹیسٹ کراتے نہ ٹینشن بنتی۔ اب باقی پولیس کے جوان بھی پریشانی میں ہیں۔ ٹیسٹ کرائیں گے تو علامات کے بغیر بھی پازیٹیو آ جائیں گے۔ اس وجہ سے لڑکے ٹیسٹ کرائیں گے ہی نہیں۔ بیماری ایسی ہے کہ خوف پھیلا ہوا ہے۔'
ایک اور اہلکار حیدر علی (فرضی نام) نے بتایا کہ 'میں اور میرا ایک ساتھی جب سے کورونا شروع ہوا ہے ایک ہی دفتر میں ڈیوٹی دے رہے تھے۔ ایک بار بھی باہر ڈیوٹی نہیں لگی۔ احتیاط بھی کرتے رہے لیکن بندہ کتنی احتیاط کر سکتا ہے۔ آپ ہی بتائیں جب این 95 ماسک دستیاب نہیں ہو رہے تو یہ معمولی ماسک تو اپنی قوت بڑی جلدی کھو دیتا ہے۔'
انھوں نے کہا کہ 'سائلین دفتر میں آتے ہیں۔ ہاتھ نہ بھی ملائیں تو وہ کرسی پر بیٹھتے ہیں۔ اشیا کو چھوتے ہیں وہ جاتے ہیں تو وہی کرسی اور اشیا ہمارے استعمال میں آتی ہیں۔ اب کیا پتہ کس کو کورونا تھا جو ہمیں بھی لگ گیا۔ ابھی تک کوئی ایک بھی علامت ظاہر نہیں ہوئی۔'
پولیس اہلکار نے بتایا کہ 'ہم تین دوست ایک ساتھ ڈیوٹی کرتے ہیں۔ ایک ساتھ آتے جاتے کھاتے پیتے ہیں۔ پہلے ناکے پر ڈیوٹی تھی بعد میں تھانے کے اندر لگ گئی۔ تینوں کا ٹیسٹ بھی ہوا۔ میں روزہ رکھنے کے لیے لسی پی رہا تھا جس وجہ سے ہلکا سا زکام تھا۔ باقی دونوں کا نیگیٹو جبکہ میرا پازیٹیو آیا ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'محکمے کی طرف سے ماسک، سینیٹائزر وغیرہ دیے گئے تھے۔ استعمال بھی کرتے رہے ہیں۔ اگر بے احتیاطی کی ہوتی تو تینوں کو ہوتا صرف میرا ہی پازیٹیو آیا جس کی وجہ معمولی زکام ہے۔ اس وقت بھی بالکل تندرست ہوں لیکن ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ آپ کسی نہ کسی سے ملے ہوں گے۔ اب آپ کو احتیاط کی ضرورت ہے۔'
![](/sites/default/files/pictures/May/36496/2020/thumbnail_fb_img_1588844075485.jpg)