سنیچر سے لاک ڈاؤن کھولنے کا اعلان
وزیراعظم عمران خان نے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں ملک میں لاک ڈاؤن مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'کورونا وائرس سے نمٹنے کے اگلے مرحلے میں کامیابی عوام کے تعاون سے مشروط ہے۔'
اسلام آباد میں جمعرات کو میڈیا بریفنگ میں وزیراعظم نے بتایا کہ 'اجلاس میں پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے پر اتفاق نہیں ہوا کیونکہ صوبوں کو اس حوالے سے خدشات ہیں، تاہم وہ خود ایس او پیز کے ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ کھولنے کے حامی ہیں۔'
وزیراعظم نے کہا کہ 'وفاقی حکومت نے صوبوں کے ساتھ مشاورت سے فیصلے کیے ہیں۔ اگلے مرحلے میں کامیابی عوام کے تعاون سے مشروط ہے۔ مشکل وقت سے نکلنے کے لیے عوام کو حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ سماجی فاصلے سے اس وبا کا پھیلاؤ کم ہو جاتا ہے۔'
عمران خان نے کہا کہ 'سوا لاکھ پاکستانی بیرون ملک پھنسے ہیں، بیرونی ممالک سے آنے والوں کو خود قرنطینہ مراکز میں چلے جانا چاہیے۔'
انہوں نے کہا کہ 'پاکستان میں یورپ اور امریکہ کی نسبت صورت حال بہت بہتر ہے۔ ہمارے ملک میں ان ممالک کی نسبت اموات کی تعداد بھی کم ہے۔'
'لاک ڈاؤن کھولنے کا مطلب یہ نہیں کہ سب کچھ ٹھیک ہو گیا ہے۔ کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ کب بیماری ختم ہو گی یا انتہا پر چلی جائے اس لیے سب کو احتیاط کرنا ہو گی۔'
عمران خان نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 'لاک ڈاؤن کے پہلے ہی روز اس بات کا خوف تھا کہ اس سے سب سے زیادہ دیہاڑی دار طبقہ متاثر ہو گا۔'
'اسی بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے احساس پروگرام کے تحت پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا امدادی پیکج مستحقین میں تقسیم کیا۔'
انہوں نے بتایا کہ 'لاک ڈاؤن کی وجہ سے ٹیکس کلیکشن میں 35 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔‘
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ دوسرے ملکوں میں تقریباً سوا لاکھ پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں، ان کو واپس لایا جائے گا۔
جب پاکستانی آتے ہیں تو ان کو ٹیسٹ کرانا پڑتے ہیں اور پھر قرنطینہ میں جانا پڑتا ہے۔ کوشش کر رہے ہیں کہ صوبوں سے بات کریں کہ سیلف قرنطینہ کریں، ہمارے پاس سہولتوں کی کمی ہے، اس لیے بہتر ہوگا کہ لوگ گھروں پر ہی آئسولیشن اختیار کریں۔
لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد کیا کیا کھلے گا؟
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے فیصلوں کے حوالے سے بتایا کہ 'دکانوں کو فجر سے شام پانچ بجے تک کھولنے کی اجازت ہو گی جب کہ ہفتے میں دو دن دکانیں بند رہیں گی۔'
اسد عمر نے بتایا کہ 'تعمیراتی شعبے سے جڑی دکانیں کھولی جائیں گی۔'
چھوٹی مارکیٹس اور محلوں کی سطح پر دکانیں کھلیں گی۔ فجر سے شام پانچ بجے تک دکانیں کھولنے کی اجازت ہو گی۔ میڈیکل سٹور اور دوسری ضروری اشیا کی دکانیں اس کے بعد بھی کھولی جا سکیں گی۔
کنسٹرکشن انڈسٹری سے جڑے سامان کے کارخانے اور دکانیں کھلی رہیں گی۔ پائپس، ہارڈویئر، ایلومینیم، بجلی کے سامان اور پینٹ کی دکانیں کھلیں گی۔
اسدعمر نے بتایا کہ چھوٹی مارکیٹیں بھی کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق محلے کی دکانیں بھی کھلے گی۔
کاروبار کے علاوہ حکومت نے سپتالوں کی او پی ڈیز بھی کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔