چڑیا گھر کا رکھوالا شیر کے پنجرے میں بلا ضرورت داخل ہوا (فوٹو:سوشل میڈیا)
کراچی چڑیا گھر کے ملازم پر شیر کے حملے کے واقعےکی تحقیقات مکمل کرلی گئی ہیں جس میں رکھوالے کی غفلت کو حادثے کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چڑیا گھر کے رکھوالے نے ضابطے کا خیال نہیں رکھا اور شیر کے پنجرے میں بلا ضرورت داخل ہوا جس کی وجہ سےشیر نے اس پر حملہ کیا۔
پیر کی شام کراچی چڑیا گھر میں افسوس ناک واقعہ پیش آیا تھا جس میں جانوروں کے رکھوالے پر پنجرے میں قید سفید شیر نے حملہ کردیا تھا۔ حادثے میں چڑیا گھر کا ملازم زخمی ہوگیا تھا جسے فوراً ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی گئی ہے تاہم ابھی اس کی سکن سرجری کی جائے گی۔
چڑیا گھر کے ڈائریکٹر کنور ایوب نے اردو نیوز کو بتایا کہ حادثے کی وجہ رکھوالے کی غفلت تھی جس نے شیر کے پنجرے میں جا کر اسے پیار کرنے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جتنے بھی خطرناک جانور ہیں ان کے پنجرے میں کبھی بھی سامنے سے نہیں جایا جاتا، خاص طور پر تب جب وہاں لوگ موجود ہوں لیکن رکھوالے نے اس اہم ظابطے کا خیال نہیں رکھا۔
کنور ایوب نے بتایا کہ تمام جانوروں کو دن دو بجے کھانا دیا جاتا ہے اور 4 بجے تک تو اس جگہ کی دھلائی صفائی بھی کر دی جاتی ہے جبکہ یہ واقعہ شام 5 بجے پیش آیا۔
میئر کراچی وسیم اختر نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا جس کے بعد چڑیا گھر کے ڈائریکٹر نے معاملے کی تحقیقات کروائیں اور رپورٹ میئر کراچی کو بھجوا دی ہے۔
کنور ایوب نے بتایا کہ تحقیقاتی رپورٹ میں سامنے آیا ہے کہ چڑیا گھر کا رکھوالا اپنی ڈیوٹی ختم کر کے واپس جا رہا تھا جب جاتے جاتے وہ سفید شیر کے پنجرے کے پاس رکا اور وہاں سیر کے لیے آئے لوگوں کو دکھانا چاہا کہ شیر اس سے کتنا مانوس ہے اور اسے پیار کرتا ہے۔ کنور نوید نے بتایا کہ خطرناک جانوروں کے پنجرے کے بعد ایک اور حفاظتی جنگلہ ہوتا ہے جسے صرف اور صرف ہنگامی صورتحال میں ہی پار کیا جاتا ہے، تاہم وہ ملازم اس باڑ کو عبور کر کے شیر کے پاس گیا اور اسے پیار کرنا چاہا جس پر شیر نے اس پر حملہ کیا اور اس کا بازو دبوچ لیا۔
کنور نوید کے مطابق ملازم کے علاج معالجے کا تمام خرچہ میئر کراچی کے احکامات پر کے ایم سی انتظامیہ اٹھا رہی ہے۔
چڑیا گھر کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اگلے ہفتے تمام ملازمین کے لیے تربیتی نشست کا اہتمام کیا ہے جس میں انہیں حفاظتی تدابیر کے حوالے سے لیکچر دیے جائیں گے۔
اس واقعے کے باوجود چڑیا گھر کے معمولات میں کوئی فرق نہیں آیا اور منگل کے روز بھی چڑیا گھر عوام کے لیے کھلا تھا