سرکاری گاڑیوں کے ریفرنس میں نواز شریف کے وارنٹ جاری
سرکاری گاڑیوں کے ریفرنس میں نواز شریف کے وارنٹ جاری
جمعہ 29 مئی 2020 9:20
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
سابق وزیراعظم نواز شریف علاج کے لیے لندن میں ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں پیش نہ ہونے پر سابق وزیراعظم نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں جبکہ سابق صدر آصف زراری اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو 11 جون کو دوبارہ طلب کیا ہے۔
جمعے کواحتساب عدالت نمبر تین میں جج اصغر علی نے کیس کی سماعت کی۔ نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے جج نے کہا کہ نوٹس وصول ہونے کے باوجود مدعا علیہ پیش نہیں ہوئے۔
جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کے دوران عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو پاکستان کے سرکاری توشہ خانہ سے گاڑیاں لینے جبکہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو گاڑیاں دینے کے الزام میں طلب کر رکھا تھا تاہم جمعے کو صرف یوسف رضا گیلانی ہی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے وکیل کی استدعا پر آصف علی زرداری کوجمعے کی حاضری سے استثنی دے دیا تاہم ہدایت کی کہ نواز شریف، آصف زرداری، یوسف رضا گیلانی 11 جون کو ہر صورت پیش ہوں۔
اس سے قبل عدالت نے یوسف رضا گیلانی اور جعلی اکاونٹ کیس میں ملزم عبدالغنی مجید کو گرفتار کرنے کی نیب کی استدعا مسترد کر دی۔
نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری کو جاری سمن ان کی رہائش گاہوں پر وصول کروائے گے جبکہ انور مجید ہسپتال میں زیر علاج ہیں وہاں سمن وصول نہیں کیے گئے۔
نیب نے نواز شریف اور آصف علی زرداری کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا بھی کی تھی۔
توشہ خانہ کیس کیا ہے؟
گزشتہ سماعت پر نیب نے عدالت کو بتایا تھا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے غیر قانونی طور پر گاڑیاں حاصل کیں۔
یہ گاڑیاں غیر ملکی سربراہان مملکت یا رہنماوں کی طرف سے پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف زرداری کو تحفے میں دی گئی تھیں مگر قانون کے تحت یہ گاڑیاں پاکستان کے سرکاری توشہ خانہ یا گفٹ سنٹر میں جمع کروانی ہوتی ہیں۔
نیب کے مطابق سنہ 2008 میں اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے قواعد میں نرمی کرتے ہوئے صرف پندرہ فیصد رقم کی ادائیگی کرکے یہ گاڑیاں آصف زرداری اور نواز شریف کو دینے کی منظوری دی۔
نیب کا الزام ہے کہ آصف علی زرداری نے گاڑیوں کی کل مالیت کی صرف 15 فیصد ادائیگی جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے کی۔ آصف زرداری کو بطور صدر لیبیا اور یو اے ای سے بھی گاڑیاں تحفے میں ملی تھیں۔
نیب ذرائع کے مطابق ان نئے ماڈل کی تین گاڑیوں کی اصل قیمت چھ کروڑ تھی تاہم ابتدائی طور پر صرف نوے لاکھ کی ادئیگی کی گئی جبکہ ایکسائز آفس کے اعتراض پر مزید رقم جمع کروائی گئی اور یوں تینوں گاڑیاں دو کروڑ کی ادائیگی پر آصف زرداری کے نام کر دی گئیں۔
نیب کا مؤقف تھا کہ آصف زرداری نے تین گاڑیاں توشہ خانہ میں جمع کرانے کے بجائے خود استعمال کیں۔
سابق وزیراعظم کے متعلق نیب نے بتایا کہ نواز شریف 2008 میں کسی بھی عہدے پر نہیں تھے۔ نواز شریف کو 2008 میں بغیر کوئی درخواست دیے بغیر توشہ خانے سے گاڑی دی گئی اور ان گاڑیوں کی ادائیگی عبدالغنی مجید نے جعلی اکاؤنٹس سے کی۔
کوٹ لکھپت جیل میں نیب کی ابتدائی پوچھ گچھ میں نواز شریف کا موقف تھا کہ انہیں 1992 ماڈل گاڑی ان کے دوسرے دور حکومت میں ایک دوست ملک سے تحفے میں دی گئی تھی جو کہ سال 1997 میں قومی توشہ خانہ میں جمع کروا دی گئی تھی۔ بعد میں یہ گاڑی 2008 میں انہیں بغیر درخواست دیے تحفے میں دی گئی ۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں معلوم تھا کہ گاڑی غیر قانونی طریقے سے خریدی گئی۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف کو ملنے والی مرسیڈیز گاڑی کی اصل قیمت 42 لاکھ تھی جس کا پندرہ فیصد یعنی چھ لاکھ ادا کرکے گاڑی انہیں پیپلز پارٹی حکومت کی طرف سے تحفے میں دی گئی۔
یوسف رضا گیلانی کا موقف
ریفرنس میں ملزم سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے انہوں نے توشہ خانہ کی گاڑیاں نواز شریف اور آصف زرداری کو قوائد و ضوابط کے مطابق دیں۔
احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ان کا منی لانڈرنگ کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مذکورہ گاڑیاں سیکرٹری کیبنٹ کی سفارش پر دی تھیں اور ایسا قانون کے مطابق سمری آنے پر کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں نیب زادہ نہیں ہوں بلکہ نیب زدہ ہوں اور10 سال جیل کاٹنے کے بعد باعزت بری ہوا ہوں۔