انڈیا کی وزارت داخلہ نے تبلیغی جماعت کے ڈھائی ہزار سے زائد اراکین کے ملک میں داخلے پر 10 سال کی پابندی لگا دی ہے۔
انڈین خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق یہ ایسے لوگ ہیں جنھوں نے کورونا کے خلاف ملک گیر سطح پر نافذ کیے جانے والے لاک ڈاؤن کے دوران ویزے کے قوانین کی خلاف ورزی کی تھی اور اپنی معینہ مدت سے زیادہ روز تک انڈیا میں ٹھہرے تھے۔
پی ٹی آئی نے وزارت داخلہ کے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ مجموعی طور پر دو ہزار 550 لوگوں کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے اور انھیں دوبارہ ملک میں دس برسوں تک داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔
مزید پڑھیں
-
تبلیغی امیر پر مقدمہ واپس لینے کا مطالبہNode ID: 468921
-
'مسلمان کپڑوں کے بغیر پھرتے اور سگریٹ مانگتے ہیں'Node ID: 469201
-
کورونا وائرس کی تبلیغNode ID: 470241
اس سے قبل اپریل میں بی جے پی کی مرکزی حکومت نے تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے 960 افراد پر انڈیا میں دس سال تک داخلے کی پابندی لگائی تھی۔
خیال رہے کہ مارچ کے دوسرے ہفتے میں جب کورونا کے خلاف حکومت کی حکمت عملی سامنے نہیں آئی تھی اس وقت تبلیغی جماعت کے دہلی کے علاقے بستی حضرت نظام الدین میں واقع عالمی مرکز میں اجتماع ہوا تھا جس میں تقریباً چار ہزار افراد نے شرکت کی تھی۔ بعد میں جب لاک ڈاؤن نافذ ہوا تو ان میں سے تقریباً ڈھائی ہزار کو وہاں سے نکلنے کی مہلت نہ مل سکی اور اس میں شامل ہونے والے متعدد افراد میں کورونا کے مثبت کیسز پائے گئے۔
اس وقت انڈین میڈیا کے ایک حصے نے انڈیا میں کورونا کی وبا کو پھیلانے کی ذمہ داری تبلیغی جماعت پر عائد کی اور اس کی آڑ میں زمینی سطح پر مسلمانوں کے ساتھ کئی مقامات پر ناروا سلوک دیکھا گیا۔
A total of 2,550 foreign Tablighi Jamaat members blacklisted; Will not be allowed entry into India for 10 years: MHA officials
— Press Trust of India (@PTI_News) June 4, 2020