سعودی عرب میں قرآن کریم کے سب سے پرانے اور معروف استاد شیخ قاری محمود سکر کا نوے برس کی عمر میں قاہرہ میں انتقال ہوگیا۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق قاری محمود سکر کے انتقال کی خبر سعودی عرب سمیت تمام عرب ممالک میں افسوس کے ساتھ سنی گئی۔
قاری محمود سے قرات کا فن سیکھنے اور قرآن حفظ کرنے والے ہزاروں عرب اور غیر عرب طلبہ، حفاظ اور مبلغین نے گہرے رنج و ملال کا اظہار کیا ہے۔
#الشيخ_محمود_سكر_في_ذمة_الله
علمٌ من أعلام القُرّاء بمدينة الرياض، تتلمذ على يديه المئات من طلبة العلم.
كان محباً للقرآن وأهله، مجتهداً في تعليمه، باذلا لوقته وجهده.
توفّي اليوم في القاهرة وقد ناهز التسعين، رحِمَهُ الله وأسكنه فسيح جناته، وأعظم الله الأجر لذويه ومحبيه وطلابه. pic.twitter.com/edJLdLiqme— جمعية مكنون لتحفيظ القرآن بالرياض (@quraan_qk) June 5, 2020
ریاض میں تحفیظ؍ قرآن کی انجمن (مکنون) نے بیان جاری کرکے شیخ محمود سکر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے واضح کیا کہ قاری محمود سعودی عرب میں قرآن پاک کے معلمین اور مشہور قرا کی مایہ ناز ہستی تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ قاری محمود سکر قرآن پاک ، حفاظ اور قرا سے دل کی گہرائی سے پیار کرتے تھے، قرآن پاک کی تعلیم نہایت محنت اور اخلاص سے دیا کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی قرآن کریم کی تعلیم کے لیے وقف کررکھی تھی۔
مکنون انجمن کے نائب سربراہ شیخ الھذلول سعودی عرب کے ان معروف قرا میں سے ایک ہیں جنہوں نے قاری سکر سے قرات کافن سیکھا۔
ارم نیوز کے مطابق قاری محمود سکر مصر کے الجیزۃ ضلع کی امبابۃ تحصیل کے قریہ ابو غالب میں پیدا ہوئے تھے۔ کم عمری ہی میں قرآن کریم سے وابستہ ہوگئے۔
قاری سکر کے والد کاشتکار تھے اور یہ کھیتی باڑی کے دوران قرآن کریم حفظ کیا کرتے تھے۔
14 برس کی عمر میں حافظ قرآن ہوگئے تھے- شیخ سکر نے الازہر یونیورسٹی کے ماتحت قرات کے سکول میں ابتدائی تعلیم حاصل کی تھی پھر فن قرات میں بی اے اور ایم اے کیا تھا۔ انہوں نے مصر کی الازیر یونیورسٹی کی فیکلٹی شریعت اینڈ لا سے اصولی فقہ میں بھی ایم اے کیا تھا۔
قاری سکر پہلی بار 1973 میں سعودی عرب آئے۔ وہ 1975 میں قاہرہ واپس چلے گئے تھے اور پانچ برس گزارنے کے بعد دوبارہ سعودی عرب آگئے تھے۔ یہاں انہوں نے بچوں کو قرآن کریم حفظ کرانے اور تجوید کا فن سکھانے میں بڑا نام پیدا کیا۔