کاروبار اور انسانی ہمدردی کے استثنیٰ کے علاوہ کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے بعد نیوزی لینڈ کی سرحدیں صرف کیویز اور ان کے خاندانوں کے لیے کھلے ہیں۔
نیوزی لینڈ آنے والوں کو اپنی آمد کے بعد دو ہفتے قرنطینہ میں گزارنے ہوں گے۔
کورونا سے نیوزی لینڈ میں اب تک 22 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
گذشتہ ہفتے نیوزی لینڈ نے اعلان کیا تھا ملک سے کورونا وائرس کو ختم کر دیا ہے اور وبا کا آخری مریض صحت یاب ہو گیا۔
اس اعلان کے بعد نیوزی لینڈ میں سماجی فاصلے اور اجتماعات پر سے عائد پابندی کو ختم کی گیا تھا۔
وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے پیر کو کہا تھا کہ انہوں نے ملک کو وائرس سے پاک نہیں قرار دیا تھا کیونکہ مستقبل میں کورونا وائرس کے کیسز سامنے آسکتے ہیں۔
کیسز پر قابو پانے کے بعد نیوزی لینڈ میں زندگی معمول پر آگئی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
دوسری جانب چین میں بھی منگل کو مقامی سطح پر کورونا وائرس کے مزید 27 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
پیر کے روز بھی چین میں کئی کیسز سامنے آئے تھے جن کا تعلق ایک ہول سول فوڈ مارکیٹ سے بتایا جا رہا تھا۔
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں نئے کیسز سامنے آنے کے بعد عالمی ادارہ صحت نے تشویش کا اظہار کیا تھا اور اس بات پر زور دیا تھا کہ ان کیسز کی تحقیقات کی جائے اور اور ٹیسٹ کیے جائے۔
ان نئے کیسز کے سامنے آنے کے بعد بیجنگ میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد ایک سو چھ ہوگئی ہے۔
حکام نے بیجنگ میں 20 علاقوں کو سیل کیا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کے ٹیسٹ بھی کیے جارہے ہیں۔
چین میں نئے کیسز سامنے آنے کے بعد بڑے پیمانے پر ٹیسٹ کیے گئے (فوٹو: اے ایف پی)
نئے کیسز سامنے آنے کے بعد تمام کھیلوں کے ایونٹ اور تفریحی مقامات کو بند کر دیا گیا ہے۔
اتوار کو چینی حکام نے کہا تھا کہ اب تک کورونا وائرس کے تمام کیسز کا تعلق ژیفادی مارکیٹ سے ہے، 30 مئی سے دو لاکھ لوگوں اس مارکیٹ میں گئے ہیں۔
اس مارکیٹ کے آٹھ ہزار سے زیادہ ورکرز کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں جبکہ ان کو مرکزی قرنطینہ سینٹرز میں بھیجے گئے ہیں۔
چین میں نئے کیسز سامنے آنے سے پہلے بیشتر کیسز ان افراد کے رپورٹ ہوئے ہیں جو ملک واپس آئے ہیں۔ منگل کو بھی مزید آٹھ امپورٹڈ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔