حال ہی میں دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے سفارتی اہلکاروں کو واپس بجھوایا ہے۔ فوٹو: پریس ٹرسٹ آف انڈیا
انڈیا نے دارالحکومت نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمیشن میں عملے کی تعداد کو 50 فیصد کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اسلام آباد میں انڈین ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد بھی اسی شرح سے کم کی جائے گی اور اس فیصلے پر سات دن میں عمل کیا جائے گا جبکہ پاکستان نے انڈیا کے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔
انڈیا کی وزارت خارجہ نے منگل کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ناظم الامور (چارج ڈی افئیر) کو طلب کر کے ہائی کمیشن کے اہلکاروں کی سرگرمیوں کے بارے میں اپنے تحفظات اور مذکورہ فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان نے انڈیا کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
انڈیا کے فیصلے کے بعد پاکستان کے دفتر خارجہ سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’انڈین حکومت کی گھناؤنی مہم اس کے اسلام آباد میں مقیم سفارتی اہلکاروں کی غیرقانونی سرگرمیوں کو چھپا نہیں سکتی۔‘
پاکستان اور انڈیا میں تعینات سفارتی اہلکار اکثر و بیشتر ایک دوسرے کے سکیورٹی اداروں کی جانب سے ہراساں کیے جانے کی شکایات کرتے رہتے ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے اسلام آباد میں انڈین ہائی کمیشن کے غیر سفارتی عملے کے دو اہلکاروں کو تھانہ سیکرٹریٹ کی پولیس نے تیز رفتار گاڑی سے راہ گیر کو زخمی کرنے اور جعلی پاکستانی کرنسی رکھنے کے جرم میں گرفتار کر کے ایف آئی آر درج کی تھی۔
ان اہلکاروں کی شناخت دویمو براہم اور پال سلوادھاس کے نام سے ہوئی تھی اور انہوں نے اپنا پتہ انڈین ہائی کمیشن ڈپلومیٹک انکلیو اسلام آباد بتایا تھا۔ بعد ازاں ان اہلکاروں کو انڈین ہائی کمیشن کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
اس سے قبل 31 مئی کو انڈیا کی وزارت خارجہ نے دو پاکستانی اہلکاروں پر جاسوسی کا الزام لگا کر انہیں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
تاہم پاکستان کے دفتر خارجہ نے انڈین حکومت کے پاکستانی اہلکاروں پر لگائے گئے الزامات کو جھوٹے اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس اقدام کی شدید مذمت کی تھی۔