سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید شیخ علیل اور ہسپتال میں زیرِ علاج رہنے کے بعد لاہور میں انتقال کر گئے ہیں۔
انہوں نے 2012 سے 2019 تک سپریم کورٹ آف پاکستان میں بطور جج خدمات سرانجام دیں۔
عظمت سعید شیخ کو چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کے دور میں یکم جون 2012 کو سپریم کورٹ میں مستقل جج کی حیثیت سے تعینات کیا گیا جبکہ جولائی 2019 میں انہوں نے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھالا تھا۔
مزید پڑھیں
-
براڈشیٹ انکوائری کمیٹی کے سربراہ جسٹس (ر) عظمت سعید کون ہیں؟Node ID: 534411
وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے جنوری 2021 میں براڈشیٹ کے معاملے پر انکوائری کمیٹی قائم کی تو جسٹس عظمت سعید شیخ کو اس کا سربراہ مقرر کیا۔
سنہ 2007 میں جب سابق فوجی صدر پرویز مشرف نے ایمرجنسی لگا کر چیف جسٹس افتخار چوہدری کو گھر میں نظربند کیا تو اس وقت جن ججز نے ایل ایف او پر حلف نہیں اٹھایا ان میں عظمت سعید شیخ بھی شامل تھے۔
بطور سپریم کورٹ جج ان کے کیرئیر میں سب سے بڑا فیصلہ پانامہ کیس سے متعلق تھا۔ وہ اُن ججز میں شامل تھے جنہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے اثاثہ جات کی چھان بین کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی۔
بعد ازاں اسی جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو اُن کے عہدے سے ہٹانے کا حکم جاری کیا گیا۔
پرویز مشرف کے دور میں جب قومی احتساب بیورو یعنی نیب کا ادارہ بنایا گیا تو عظمت سعید شیخ 2001 میں اس کے ڈپٹی پراسیکیوٹر بنے۔
واضح رہے کہ جب 2001 میں ان کو نیب کا ڈپٹی پراسیکیوٹر لگایا گیا تو اس وقت یہ ادارہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیرون ملک اثاثہ جات کی چھان بین کے لیے براڈشیٹ نامی کمپنی سے معاہدہ کر چکا تھا۔
عدالت عظمیٰ میں تعیناتی سے قبل وہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے عہدے پر تعینات تھے۔ وہ نومبر 2011 میں اس عہدے پر فائز ہوئے اور ایک سال تک خدمات سرانجام دیتے رہے۔
سنہ 2004 میں مسلم لیگ ق کے دورِ حکومت میں انہیں پہلی مرتبہ لاہور ہائی کورٹ کا ایڈہاک جج مقرر کیا گیا، تاہم بعد ازاں 2005 میں وہ مستقل جج بن گئے۔