وفاقی وزیر ہوابازی چودھری غلام سرور خان نے کہا ہے کہ 262 مشکوک لائسنس رکھنے والے پائلٹس میں سے اٹھائیس کے لائسنس جعلی ثابت ہو گئے ہیں جن کے خلاف ایکشن ہو گا۔
جمعے کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے چودھری غلام سرور خان کا مزید کہنا تھا کہ ’پی آئی اے میں جعلی ڈگریوں والے پائلٹس اور دوسرا عملہ 2018 سے قبل بھرتی ہوا۔ ہمارے دور حکومت میں کوئی بھرتی نہیں ہوئی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی آئی اے میں اصلاحات کا عمل شروع ہو چکا ہے اور جہاں جہاں کمی ہے اسے درست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
’جعلی ڈگریوں والے ملازمت سے ہی فارغ نہیں ہوں گے بلکہ کریمنل کیسز کے لیے بھی ایف آئی اے کو لکھا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جعلی لائسنس کی بات پر کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس سے منفی تاثر ابھرا تاہم یہ ضروری تھا۔ ’مریض کو بچانے کے لیے اس کی میجر سرجری بھی کرنا پڑتی ہے ریڈی ایشن بھی ہوتی ہے اور کیمو بھی۔‘
’مشکوک لائسنس والوں میں سے 141 پائلٹس پی آئی اے، نو ایئر بلیو، دس سرین ایئرلائن کے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’باقی پائلٹس غیر ملکی ایئر لائن چارٹر اور دیگر پرائیویٹ ایئر لائن کے ساتھ ہیں جن پائلٹوں کے لائسنس جعلی ثابت ہو چکے ہیں کابینہ کی منظوری کے بعد انہیں ملازمتوں سے فارغ کر دیا جائے گا۔‘
چودھری غلام سرور کے بقول پچھلے دور میں سابق چیف جسٹس نے سوموٹو نوٹس لیتے ہوئے پی آئی اے میں ڈگری چیکنگ کا حکم دیا تھا، اس پر کام شروع ہوا۔
’اس وقت پاکستان میں خدمات انجام دینے والے پائلٹس کی تعداد 753 ہے جب کہ 107 غیرملکی ائیرلائنز میں کام کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اب ہونے والی لائسنسز کی جانچ پڑتال بھی اسی کا تسلسل ہے۔
’اس وقت پی آئی اے میں 450، ایئر بلیو میں 187, سرین ایئرلائن میں 47، سابق شاہین ایئرلائن میں 68 پائلٹ تھے، جبکہ دیگر ایئرلائنز اور فلائنگ کلبز میں سو سے زائد پائلٹ کام کر رہے ہیں‘
انہوں نے بتایا کہ جو پائلٹ مشکوک ہیں ان کی تعداد 262 ہے۔
وزیر ہوابازی کا کہنا تھا کہ پچھلے دور میں پھچلے چیف جسٹس نے سو موٹو لے کر ڈگریوں کی تصدیق کرنے کا حکم دیا تھا اور یہ اسی پراسیس کا تسلسل ہے۔
وزیر ہوا بازی کا کہنا تھا کہ تمام متعلقہ اداروں کو مشکوک لائسنس والے پائلٹوں کے بارے میں لیٹرز لکھے گئے ہیں۔
علام سرور خان کے مطابق پی آئی اے کو 148 مشکوک لائسنس والے پائلٹوں کی لسٹ کے ساتھ لیٹر بھجوا دیا گیا ہے کہ ان کو فلائٹس آپریٹ کرنے سے روکا جائے۔
’ اسی طرح ایئر بلیو اور سرن ایئر کو بھی خطوط لکھے گئے ہیں اور مشکوک پائلٹوں کی فہرست بھیج دی گئی ہے۔‘