Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'پی آئی اے پروازیں پہلی بار معطل نہیں ہوئیں'

وزیر ہوابازی نے کہا کہ 'حقائق سے پردہ اٹھاتا ہوں تو ہمارے دوست ناراض ہو جاتے ہیں' (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے کہا ہے یورپ کے لیے پی آئی اے کی پروازیں پہلی بار معطل نہیں ہوئی ہیں۔ 
بدھ کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ جعلی ڈگری والے 54 پائلٹوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔ 
یورپی یونین ایئر سیفٹی ایجنسی اور برطانیہ کے حکام کی جانب سے پی آئی اے کا یورپ کے لیے لائسنس 6 ماہ کے لیے معطل کرنے سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس مرتضیٰ جاوید عباسی اور دیگر نے پیش کیا تھا۔ 
وفاقی وزیر ہوابازی سرور خان نے کہا ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے پی آئی اے پر چھ ماہ کے لیے پابندی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اور اس کا پس منظر جاننا بھی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’54 پائلٹس کے خلاف کل (منگل) کو ایکشن لے لیا تھا۔ ان میں سے 28 کو نوکری سے نکال دیا گیا ہے اور ان کے خلاف کریمینل کارروائی ہو گی، جبکہ مزید 34 کو لائسنس معطلی کے نوٹسز بھیج دیے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ 54 پائلٹس کی لسٹ یو اے ای نے بھیجی ہے۔ اسی طرح ملائیشیا، ترکی، ویتنام، مصر اور بحرین  نے بھی لسٹ بھیجی ہے جس پر کام ہو رہا ہے۔
وزیر ہوا بازی نے ایوان کو بتایا کہ غلط طریقے سے امتحان دیے گئے اور پیسے لے کر نوکریاں دی گئیں۔
اس موقعے پر اپوزیشن نے نعرے بازی بھی کی۔

 پی آئی کا طیارہ تباہ ہونے کے بعد پائلٹس کے لائسنس کا معاملہ سامنے آیا۔ فوٹو اے ایف پی

وفاقی وزیر نے بتایا کہ یورپی یونین ایئر سیفٹی ایجنسی دنیا بھر میں ایئر لائنز اور مسافروں کی حفاظت پر نظر رکھتی ہے۔ ’پروازوں کی معطلی پہلی بار نہیں ہوئی لیکن کبھی انسانی جانوں کے تحفظ سے متعلق توجہ نہیں دی گئی۔‘ 
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2007 میں بھی حفاظتی انتظامات نہ ہونے پر آپریشن معطل ہوا تھا۔ ’اس ایجنسی نے پانچ نکات ہمارے سامنے رکھے۔ تقریباً پانچ پر ہی جواب دے دیا مگر کراچی طیارہ حادثہ ہوگیا اور اس میں پائلٹ کی غلطی سامنے آئی اور 100 جانیں ضائع ہو گئیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ سلسلہ 2008 کے بعد سے شروع ہوا ہے۔ جب معاملے کا جائزہ لیا تو 618 ملازمین کی ڈگریاں جعلی تھیں اور 17 پائلٹ اور 96 انجینئرز کی بھی ڈگریاں جعلی تھیں۔
’حقائق سے پردہ اٹھاتا ہوں تو ہمارے دوست ناراض ہو جاتے ہیں۔ اداروں کو ٹھیک کرنا اور سابق گندگی کو صاف کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔‘
وفاقی وزیر نے کہا کہ پی آئی اے میں 2008 سے 2018 تک خسارہ بڑھا۔ گذشتہ سال انکوائری بورڈ میں جعلی ڈگریوں کی تعداد بڑھتی گئی۔ اس وقت پی آئی اے 462 ارب روپے کی مقروض ہے۔ 

پاکستانی پائلٹس پر یورپی طیارے اڑانے کی پابندی عائد ہو گئی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرنے والے مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ ’ہمیں خوشی ہے، آپ گند صاف کریں لیکن پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ گند اس حکومت نے کیا ہے۔ جن جن پائلٹس کے نام لیے گئے ان میں سے بہت سے نوکریاں پہلے ہی چھوڑ کر جا چکے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ کہتے ہیں یہ پچھلا گند صاف کرنے آئے ہیں، ان کا اپنا اتنا گند ہے کہ اگر طیارہ حادثہ نہ ہوتا تو اور پتا نہیں کتنا پڑ جاتا۔ اب وزیر صاحب وزارت قانون سے رائے لے رہے ہیں۔ ایوان کو بتایا جائے کہ حکومت کے اس اعلان سے کتنا نقصان ہوا؟ بہتر تھا کہ پہلے تحقیق کر لیتے پھر بات کرتے۔‘

شیئر: