خاتون کے خلاف ان کے والد نے مقدمہ دائر کیا تھا ( فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عدالت نے خواتین کے خلاف فیملی سے ’ھروب‘ کی رپورٹ کا سلسلہ ختم کر دیا ہے۔ عدالت نے موقف اختیار کیا ہے کہ عاقل بالغ خاتون کا الگ گھر میں رہنا کوئی جرم نہیں۔
عاجل ویب سائٹ کے مطابق عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ’عاقل بالغ خاتون مستقل گھر آباد کر سکتی ہے، یہ اس کا حق ہے یہ کوئی جرم نہیں جس پر اس کی سرزنش کی جائے‘۔
العربیہ نیٹ کے مطابق عدالت نے اپنے والد کی اجازت کے بغیر تنہا رہنے اور آزادانہ سفر کرنے والی خاتون کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔
خاتون کے خلاف اس کے والد نے مقدمہ دائر کیا تھا۔
سوشل میڈیا کے صارفین نے عدالت کے اس فیصلے کو ’تاریخی‘ قرار دیا ہے۔
سوشل میڈیا کے صارفین نے 'القضا یسقط التغیب' کے عنوان سے ٹوئٹر پر ھیش ٹیگ جاری کردیا- صارفین نے اس تاریخی فیصلے کی حمایت کی اور توقع ظاہر کی کہ سعودی خواتین اپنے حقوق حاصل کرنے کا سفر جاری رکھیں گی۔
صارفین کا یہ بھی کہنا تھا کہ’ عدالتی فیصلے کی بدولت المناک کہانیوں کا باب بند ہو جائے گا۔
اسما بنت فہد نے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے ٹویٹ کی کہ ’حیرت ہے ان لوگوں پر جنہیں عدالت کا یہ فیصلہ پسند نہیں آیا۔ میں تو اس کی پرزور حامی ہوں‘۔
نایف نامی صارف نے ٹویٹ کی کہ ’ کیا ہوا اگر کوئی خاتون اپنے گھر سے نکل کر نیا گھر آباد کرتی ہے۔ سعودی عرب میں ہی رہ رہی ہے اور باہر نہیں جا رہی ہے اس میں قباحت کیا ہے‘-
ایک صارف خاتون نے عدالتی فیصلے پر مسرت کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ فیصلہ خودمختاری کی زندگی گزارنے والی خواتین کے لیے بے حد اہم ہے۔ وہی خاتون خودمختار گھر بسائے گی جس میں دم ہوگا‘۔
اصیل المجحد نے لکھا کہ ’سب لوگوں کو یہ بات سمجھ لینا ہوگی کہ ہر ایک کو آزادی کا حق ہے۔ تنگی، بندش اور اپنی بات منوانے کا دور گزر گیا۔ ھروب کی رپورٹ ماضی کا افسانہ بن گئی‘۔
یاد رہے کہ سعودی عرب میں ’التغیب‘ کے نام سے ایک رسم چل رہی تھی جس کے تحت خاتون کے سرپرستوں کو یہ حق حاصل تھا کہ اگر ان کے خاندان کی کوئی خاتون سرپرست سے پیشگی اجازت لیے بغیر لاپتا ہو جائے یا وہ اپنا گھر اپنے طور پر بسا لے تو اس کے خلاف ’ھروب ‘کی رپورٹ درج کرائی جا سکتی تھی۔
انسانی حقوق کے قومی ادارے کے سربراہ ڈاکٹر مفلح القحطانی نے عدالتی فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہر انسان کو اپنی رہائش کے انتخاب کا حق حاصل ہے۔ یہ بنیادی حق ہے۔ کسی خاتون کو اپنے اہل خانہ یا رشتہ داروں کے ساتھ رہنے کا بھی حق ہے۔ اگر کسی خاتون کو اپنے اہل خانہ کے ساتھ اپنی زندگی خطرے میں نظر آئے یا اذیت پہنچنے کا امکان ہو تو اسے اپنا آزاد اور محفوظ گھر بسانے کا حق ہے۔
القحطانی نے مزید کہا کہ خاتون کے تحفظ کی ضمانت، مناسب رہائش کی فراہمی، خاندانی وابستگی اور استحکام کے تحفظ کے درمیان توازن پیدا کرنا ضروری ہے۔