انڈیا میں کورونا وائرس کی تباہ کاریاں جاری ہیں لیکن، اس دوران بھی چند ایسی خبریں ہیں جو دلچسپی سے خالی نہیں۔ آئیے ایسی ہی چند خبروں پر نظر ڈالتے ہیں۔
انڈیا کی وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں گذشتہ دنوں ایک انتہائی سنسنی خیز معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ایک 10 سالہ بچے کو بینک سے دس لاکھ روپے چراتے ہوئے سی سی ٹی وی کیمرے کی ویڈیو میں دیکھا گيا۔
یہ واقعہ مدھیہ پردیش کے نیمچھ ضلع کے علاقے جواد میں ایک کواپریٹو بینک میں پیش آیا۔ پولیس نے بتایا کہ بینک میں لوگ جمع تھے اور جوں ہی کیشیئر اپنے کیبن سے اُٹھا، ایک بچہ کیبن میں داخل ہوا اور اس نے 10 لاکھ روپے اڑا لیے، اور اُسے کسی نے نہیں دیکھا۔
مزید پڑھیں
-
'کورونا وائرس کی وبا سے انڈیا کو صرف خدا ہی بچا سکتا ہے'Node ID: 492596
-
ایشوریا رائے ممبئی ہسپتال کے کورونا وارڈ منتقلNode ID: 493036
-
زیرجامہ چھوٹا کیوں سیا؟ شہری کی درزی کے خلاف درخواستNode ID: 493121
اس نے سارا کام محض 30 سیکنڈ میں کیا۔ جب باہر جا کر اس نے دوڑ لگانی شروع کی تو چوکیدار کو شک ہوا اور وہ اس کے پیچھے بھاگا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بینک میں ایک دوسرا شخص بچے کو سی سی ٹی وی میں اشارہ کرتا ہوا دیکھا گیا۔ چوری کا پورا معاملہ سی سی ٹی وی ویڈیو دیکھنے کے بعد سمجھ میں آیا۔ پولیس نے بتایا کہ بچہ قد میں اتنا چھوٹا تھا کہ اس پر کسی کا دھیان نہیں گیا۔
#NDTVBeeps: In less than 30 seconds, a child stole ₹10 lakh from a bank in Madhya Pradesh's Neemuch district. His brazen burglary was caught on CCTV. pic.twitter.com/6WUm0PvUyJ
— NDTV HOP Live (@NDTVHopLive) July 15, 2020
بہر حال رقم کو واپس حاصل کر لیا گيا ہے اور پولیس نے اس معاملے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں، اور اس کے لیے کئی مشتبہ افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے تاکہ یہ پتہ چلایا جا سکے کہ پس پردہ کوئی منظم گروہ تو یہ کام نہیں کر رہا ہے۔
برسات کے زمانے میں مینڈک کا نکلنا عام بات ہے لیکن پیلے مینڈک بہت عام نہیں ہیں۔ گذشتہ دنوں ٹوئٹر پر انڈین ’بلفروگ‘ مینڈکوں کا خاصا ذکر رہا۔
انڈیا کے محکمہ جنگلات کے آفیسر پروین کاسوان نے انڈین بل فروگ کی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’کیا آپ نے کبھی پیلے مینڈک دیکھے ہیں؟ یہ انڈین بلفروگ ہیں۔ انھیں نرسنگھ پور میں دیکھا گيا ہے۔‘
انھوں نے مزید لکھا کہ وہ مادہ مینڈک کو اپنی جانب راغب کرنے کے لیے مون سون میں رنگ بدلتے ہیں۔ ذرا دیکھیں کہ وہ بارش سے کس طرح لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
Have you ever seen Yellow frogs. Also in this number. They are Indian #bullfrog seen at Narsighpur. They change to yellow during monsoon & for attracting the females. Just look how they are enjoying rains. @DDNewslive pic.twitter.com/Z3Z31CmP0b
— Parveen Kaswan, IFS (@ParveenKaswan) July 13, 2020
رین میکر 1973 نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’انڈین بلفروگ ہمیشہ ایسے نظر نہیں آتے، لیکن وہ ڈرامائی انداز میں اپنا رنگ بدلتے ہیں۔ عام طور پر نر اور مادہ دونوں گدلے خاکی یا زیتون کی طرح سبز ہوتے ہیں مگر جب ان کا میٹنگ کا موسم آتا ہے تو وہ بالکل بدل جاتے ہیں۔‘
The Indian Bullfrog may not look like much, but its appearance can change dramatically. During most of the season, both genders are a rather dull kaki-olive-green, but once the mating season comes around, things change drastically https://t.co/pFptZIN7Lz pic.twitter.com/M1mcoGmNM6
— Massimo (@Rainmaker1973) July 11, 2020
ایک صارف نے پوچھا کہ کیا یہ مینڈک زہریلے ہوتے ہیں جس کے جواب میں پروین کاسون نے کہا کہ وہ زہریلے نہیں ہوتے ہیں اور بہت سے لوگ اسے کھاتے ہیں۔
آپ نے ابھی تک پیسے دینے والی مشین، پانی دینے والی مشین، کوک اور دوسرے سامان دینے والی مشین کے بارے میں سنا، دیکھا یا انہیں استعمال کیا ہوگا، لیکن گذشتہ دنوں گول گپے یا پانی پوری کی مشین نے لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی۔
ڈی این اے میں شائع ایک خبر کے مطابق لوگ سڑک کے کنارے یا بازار کے کونوں پر کھڑے ہو کر گول گپے یا پانی پوری کھانے کو بہت زیادہ مِس کر رہے ہیں۔
گذشتہ دنوں پولیس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ہارڈی سنگھ نے ایک مشین کی ویڈیو شیئر کی جو اے ٹی ایم کی طرح نظر آتی ہے، لیکن اس سے پانی پوری یا گول گپے نکلتے ہیں۔
انڈیا کے مخلتف علاقوں میں اس کا مختلف نام ہے۔ ممبئی میں اگر اسے پانی پوری کہتے ہیں تو دہلی اور اس کے گردو نواح میں اسے گول گپے کہتے ہیں جبکہ کولکتہ اور مشرقی ہند میں اسے پھچکا کہتے ہیں۔
ہارڈی سنگھ نے لکھا کہ ’یہ واقعی ہندوستانی اختراع ہے۔ پانی پوری کی وینڈنگ مشین۔ آپ اسے گول گپے کہیں، پھچکا کہیں، بتاشا کہیں، ہم سب کو یہ پسند ہے۔‘
Now this is real Indian ingenuity!
A Pani Poori vending machine.
Call it by any name Gol Gappe, Puchka, Batasa - we love it! pic.twitter.com/wC288b9uUD
— Hardi Singh (@HardiSpeaks) July 2, 2020