بنگلہ دیش میں حکام کے مطابق جعلی ٹیسٹنگ سکینڈل کے بعد ملک میں کورونا وائرس کی ٹیسٹنگ میں نمایاں کمی آئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش میں ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ جون کے آخر میں یومیہ 18 ہزار ٹیسٹ کیے جا رہے تھے جو کم ہو کر 10 ہزار پر آ گئے ہیں۔
کورونا ٹیسٹ میں کمی ڈھاکہ میں ہسپتال کے ایک مالک سمیت درجن سے زیادہ افراد کی جعلی ٹیسٹ رپورٹ دینے کے الزام میں گرفتاری کے بعد واقع ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں
-
کورونا: دوسری لہر سے ہزاروں اموات کا خدشہNode ID: 492126
-
بنگلہ دیش میں ہسپتال کا مالک گرفتارNode ID: 492576
-
’سکول کھولنے سے وبا میں تیزی آئے گی‘، دنیا میں ریکارڈ کیسزNode ID: 493311
بنگلہ دیشی پولیس نے 16 جولائی کو ڈاکٹر محمد شاہد کو کورونا وائرس کے ٹیسٹ کے منفی نتائج کے جعلی سرٹیفیکیٹس دینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جعلی ٹیسٹوں نے 16 کروڑ 80 لاکھ کی آبادی کے ملک میں کورونا وائرس کی پہلے ہی سے ابتر صورت حال کو مزید خراب کر دیا ہے اور کلینکس کے جاری کردہ سرٹیفیکیٹس کے مستند ہونے کے بارے میں بھی شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں۔
محکمہ صحت کی ترجمان نسیمہ سلطان کا کہنا ہے کہ جعلی ٹیسٹ کے علاوہ مون سون کی وجہ سے آنے والے سیلاب، ٹیسٹ کی قیمت اور قرنطینہ کیے جانے کے خوف سے بھی لوگ ٹیسٹ کروانے سے کترا رہے ہیں۔
تاہم ایک سرکردہ ماہر صحت مظاہر الحق نے کہا ہے کہ جعلی ٹیسٹوں کی وجہ سے لوگوں کا اعتماد اٹھ گیا اور وہ ٹیسٹ نہیں کروا رہے۔
خیال رہے کہ ڈھاکہ میں دو ہسپتال اور ایک ٹیسٹنگ سنٹر جعلی ٹیسٹوں کی وجہ سے بند کر دیا گیا ہے۔
مظاہر الحق نے کہا کہ ’اس سے قدرتی طور پر ٹیسٹنگ سنٹرز کے قابل اعتبار ہونے پر سوال اٹھتے ہیں۔ اس سے لوگوں کی حوصلی شکنی ہوئی ہے۔‘
