'نئے تجارتی چیلنجز میں ڈبلیو ٹی او کو فعال بنانے کی ضرورت ہے'
'نئے تجارتی چیلنجز میں ڈبلیو ٹی او کو فعال بنانے کی ضرورت ہے'
بدھ 22 جولائی 2020 19:04
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
محمد بن مزید التویجری وزیر برائے اقتصادی و منصوبہ بندی بھی رہ چکے ہیں۔ فوٹو: ڈبلیو ٹی او
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے کے لیے سعودی امیدوار محمد التویجری نے کہا ہے کہ اس وقت عالمی تجارتی ادارہ عملاً غیر فعال ہو چکا ہے اور ممالک اپنے تجارتی قضیے اس سے بالا نمٹا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ڈبلیو ٹی او کو واپس ٹریک پر لانا چاہتے ہیں تاکہ عالمی ادارہ ترقی پذیر ملکوں کی تجارتی صلاحیتیں بڑھانے اور دنیا میں تجارت کے فروغ میں کردار ادا کرے۔
محمد التویجری پاکستانی صحافیوں کے ساتھ سعودی عرب سے ویڈیو لنک کے ذریعے خصوصی پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
اردو نیوز کے اس سوال پر کہ اگر وہ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل منتخب ہو گئے تو کیا ادارہ پاکستان جیسے ملکوں کی عالمی تجارت میں بہتر شرکت یقینی بنانے اور ان کی صلاحیت بڑھانے میں مدد کرے گا، انہوں نے کہا کہ ’ڈبلیو ٹی او کو ضرور ممبر ممالک کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے، یہ رکن ممالک کے ذریعے چلایا جانے والا ادارہ ہے جسے اراکین کے بہترین مفاد میں ہی کام کرنا ہوتا ہے۔‘
محمد التویجری کا کہنا تھا کہ کورونا کی عالمی وبا کی وجہ سے دنیا کو نئے تجارتی چیلنجز کا سامنا ہے، ایسے میں ڈبلیو ٹی او جیسے ادارے کو فعال بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ اس وقت یہ ادارہ غیر فعال ہو چکا ہے اور کئی ممبران اس سے باہر فیصلے کر رہے ہیں۔
’اس وقت اس امر کی ضروت ہے کہ اس کا طریق کار بہتر بنایا جائے اور اس عالمی تجارتی مشین کو واپس ٹریک پر لایا جائے۔‘
یاد رہے کہ سعودی عرب کے ایوان شاہی کے مشیر محمد بن مزید التویجری سابق سعودی عرب کے وزیر برائے اقتصادی و منصوبہ بندی بھی رہ چکے ہیں اور کئی قومی اور بین الاقوامی تجارتی اداروں میں کام کرنے کے بعد ان کا نام ڈبلیو ٹی او کے اہم عہدے کے لیے تجویز کیا گیا تھا۔
اپنی نامزدگی کے فیصلے پر ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت کافی عرصے سے جی 20 کے دیگر ممالک کے ساتھ ساتھ ڈبلیو ٹی او میں اصلاحات کے لیے کوشاں تھی، اب وقت آ گیا ہے کہ سعودی عرب عالمی سطح پر بھی اس کوشش کی قیادت کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم اور عرب دنیا کے اہم ملک کے طور پر سعودی عرب کی کوشش ہوگی کہ دنیا کے تین براعظموں ایشیا، یورپ اور افریقہ کو ایک دوسرے کے قریب لایا جائے۔
سعودی عرب ہمیشہ سے دنیا کی تجارت میں ایک غیر جانبدار ممبر کے طور پر کردار ادا کرتا رہا ہے اور ڈبلیو ٹی او میں بھی ادارے کے مقاصد کے مطابق دنیا سے غربت سے خاتمے، ترقی میں تیزی لانے اور عالمی تجارت کے فروغ کے ساتھ ساتھ جدت کے حصول کے لیے کوشش کرتا رہے گا۔
محمد التویجری کا کہنا تھا کہ کورونا کی صورتحال میں بحالی کے لیے دنیا کے ہر ملک کی اپنی اپنی ضروریات ہوں گی اس لیے ڈبلیو ٹی او کا کردار بہت اہم ہو جائے گا۔
'ہم یہ کوشش کریں گے کہ قواعد کے مطابق اور ممبران کے مفاد کے مطابق ایسا لائحہ عمل ترتیب دیں کہ سب کو فائدہ ہو۔'
انہوں نے کہا کہ سب کو معلوم ہے کہ دنیا میں تجارت کے مسائل کیا ہیں، اب مسئلہ ہے کہ ان کا حل کیسے نکالا جائے۔ بطور ڈی جی وہ ان مسائل کی اصل وجوہات کا جائزہ لے کر مذاکرات کے ذریعے ان کے حل کی کوشش کریں گے۔
'چاہتے ہیں کہ تمام ممبر ممالک کے ساتھ انصاف کریں، ادارے کے ساتھ انصاف کریں اور عالمی تجارت کے ساتھ انصاف کریں۔ اکیسویں صدی کے تقاضوں کے مطابق جدت بھی لائی جائے اور ای ٹریڈ اور ای کامرس کو فروغ دیں۔‘
محمد التویجری کے مطابق اس وقت ڈبلیو ٹی او کے تین اہم مسائل ہیں۔ اعتماد کا فقدان جس کی وجہ سے ڈیلیوری بہتر نہیں ہو رہی، دوسرا طریقہ کار کا مسئلہ ہے کہ تنازعات عرصہ دراز تک لٹکے رہتے ہیں اور تیسرا تکنیکی صلاحیت کا فقدان۔ ان کے مطابق ان تینوں مسائل کے حل کے لیے ان کے پاس پلان موجود ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ تنازعات کے حل کے لیے وہ کوشش کریں گے کہ ایک مقررہ وقت تک ممبر ممالک کو معاملات طے کرنے کے لیے مذاکرات کا کہا جائے اور ڈائریکٹر جنرل خود بھی ان مذاکرات میں بیٹھیں۔ ایک ایسا سیکرٹریٹ ہو جو تمام پیش رفت پر نظر رکھے اور مانیٹرنگ کا طریق کار وضع ہو۔