سعودی عرب کے تاریخی شہر حائل کے پہاڑ کی بلند ترین چوٹی پر ’اعیرف‘ قلعہ مقامی شہریوں، مقیم غیرملکیوں اور سیاحوں کو دعوت نظارہ دے رہا ہے۔ یہ مشہور قلعہ پہاڑ کی بلند ترین چوٹی پر 1260ھ بمطابق 1840 سے قبل پتھروں اور مٹی کی اینٹوں سے بنایا گیا تھا۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق قلعہ 440 مربع میٹر میں پھیلا ہوا ہے۔ دشمنوں پر نظر رکھنے کے لیے قلعے میں برجیں اور برجیاں بنی ہوئی ہیں۔ یہ قلعہ شہر اور اس کے باشندوں کو دشمنوں اور حملہ آوروں کے خطرات سے بچانے کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔

اعیرف قلعے کی حیثیت حائل شہر اور اس کے باشندوں کے پاسبان جیسی ہے۔ اس میں رفتہ رفتہ اضافہ ہوتا رہا۔ اب قلعے کی شکل لمبوتری ہے۔ متوسط سائز کا ہے اس کے اطراف فصیل ہے۔ فصیل میں بارش کے پانی کی نکاسی کے لیے پرنالے بنے ہوئے ہیں۔
قلعہ چوکیداروں کی جملہ ضروریات سے لیس ہے۔ اس میں جنگجوؤں کے آرام کے لیے کمرے بنے ہوئے ہیں۔ سامان ذخیرہ کرنے کا انتظام ہے۔ نماز کے لیے جگہ اور طہارت خانے ہیں۔

قلعے میں برجوں اور برجیوں کی تعداد 30 کے لگ بھگ ہے۔ یہ قلعہ ایسے ماحول میں بنایا گیا تھا جب علاقے میں بدامنی کا دور دورہ تھا اور حائل کے باشندوں کو دشمنوں سے خطرات لاحق تھے۔
عصر حاضر میں قلعے کی پوزیشن تبدیل ہوچکی ہے۔ اب یہاں سے رمضان اور عید کا چاند دیکھا جاتا ہے۔ قلعے میں توپ خانہ نصب ہے۔ توپ کے گولوں سے روزہ داروں کو افطار کے وقت سے آگاہ کیا جاتا رہا ہے۔

حالیہ ایام میں قلعہ اعیرف سیاحوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ تعطیلات اور میلوں کے زمانے میں یہاں مقامی شہریوں کے علاوہ آس پاس کے باشندے بھی سیر کے لیے آتے ہیں۔
قلعہ اعیرف کے بڑے بڑے منقش لکڑی کے دروازے دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔
قلعے کا برج مخروطی شکل کا ہے۔ دائرہ نما سیڑھیاں بنی ہوئی ہیں۔
