Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حجاج منی سے رخصت ، الوداعی طواف کیا

گھر واپسی پر حجاج ہاؤس آئسولیشن میں رہیں گے۔ ( فوٹو ایس پی اے)
 مناسک حج آخری مراحل میں ہیں۔ حجاج نے تمام احتیاطی تدابیر اورسماجی فاصلے کے ساتھ  اتوار 2 اگست 12 ذی الحجہ کو تینوں جمرات کی رمی کی ہے۔
العربیہ کے مطابق حجاج کے قافلے رمی کے بعد منی سے رخصت ہوکر مکہ مکرمہ روانہ ہوئے جہاں الوداعی طواف کر رہے ہیں۔
حجاج الوداعی طواف کرکے مکہ مکرمہ میں اپنی رہائش واپس جائیں گے اور وہاں سے اپنے شہروں کا رخ کریں گے۔ گھر واپسی پر پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق ہاؤس آئسولیشن میں رہیں گے۔ 

اس سال حجاج  کی تعداد بے حد کم ہے۔(فوٹو ایس پی اے)

اس سال حجاج  کی تعداد بے حد کم ہے۔ محدود حج کا فیصلہ حج کرنے اور کرانے والوں کو نئے کورونا  وائرس سے بچانے  کے لیے کیا گیا۔ طے کیا گیا کہ اس سال  تمام حاجی  12 ذی الحجہ کو ہی منی سے رخصت ہوجائیں گے۔
گزشتہ سالوں کے دوران 70 فیصد حاجی 12  ذی الحجہ کو منی سے رخصت ہوجاتے تھے جبکہ تیس فیصد 13 ذی الحجہ کو تینوں جمرات کی رمی کرکے منی سے رخصت ہوتے تھے۔
طے شدہ پروگرام کے مطابق منی سے مکہ مکرمہ واپسی گروپوں کی شکل میں ہوئی ہے۔ ہر پانچ بسوں پر سیکیورٹی فورس کی ایک گاڑی ہمراہ تھی۔
 مسجدالحرام کی سیکیوٹی سپیشل فورسز کے کمانڈر میجر جنرل یحییٰ بن عبد الرحمن العقل نے کہا کہ’ اس سال کےحج منصوبے کو کامیاب بنانے کے منظور شدہ پروگرام پر عمل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ حجاج کی مکہ مکرمہ آمد اور الودعی طواف تک احتیاطی اقدامات برقرار رہیں گے‘ ۔

حجاج کا کہنا تھا کہ  انتہائی معیاری انتظامات کیے گئے ہیں( فوٹو ایس پی اے)

سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے سے  گفتگو کرتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ’ حجاج متعین دروازوں کے ذریعے مسجد الحرام میں داخل ہوئے اورسماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے مخصوص نشان والے راستوں سے گزرتے ہوئے الوداعی طواف کر رہے ہیں‘۔
حج 2020 کے حوالے سے حجاج کا کہنا تھا کہ حکام کی جانب سے انتہائی معیاری انتظامات کیے گئے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ 
سعودی خبررساں ایجنسی ’ ایس پی اے‘ نے اس سال فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے آنے والوں سے خصوصی ملاقات کی جس میں ان سے انتظامات کے بارے میں دریافت کیا گیا۔ 
مجموعی طور پر حجاج  کا کہنا تھا کہ ’ خوشی کے ان لمحات کو الفاظ میں بیان کرنے سے قاصر ہیں جو ہمیں اس فریضہ کی انجام دہی کے دوران پیش آئے۔ انتہائی سکون و اطمینان سے تمام ارکان ادا کیے حکام کی جانب سے کسی قسم کی کمی کا احساس ہی ہونے نہیں دیا گیا ۔ تمام انتظامات مثالی تھے‘۔ 

تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے مناسک ادا کیے۔(فوٹو ایس پی اے)

شام سے تعلق رکھنے والے مازن جمعہ جو کہ کافی عرصے سے سعودی عرب میں امور صحت کے شعبے میں خدمات انجام دے رہے ہیں کا کہنا تھا کہ ’ میں کافی عرصے سے حج کی سعادت حاصل کرنے کے لیے کوشش کررہا تھا مگر جب بھی میری درخواست رجسٹر نہ ہوپاتی تو میں مایوس ہو جاتا تھا، میں اس سے لاعلم تھا کہ قدرت مجھے ایسا شاندار موقع عطا کرنے والی ہے ‘۔ 
بوسنیا سے تعلق رکھنے والے زکریا جو کہ ریاض میں مقیم ہیں نے کہا کہ ’ جب میں نے سنا کہ ا س سال انتہائی محدود پیمانے پر عازمین حج کا انتخاب ہو گا تو  یہ سوچ کر اپنے کوائف درج کراد یے کہ شاید میرا نام بھی قرعہ میں نکل آئے۔ جب مجھے اطلاع دی گئی کہ ۔ اس محدود عازمین میں شامل ہوں جو  حج ادا کریں گے تو ابتدا میں مجھے یقین ہی نہیں آیا ۔ بار بار اس منظوری کودیکھتا تھا جو وزارت حج کی جانب سے مجھے موصول ہوئی۔ بعدازاں جب میں احرام پہن کر مکہ پہنچا تو ایسا لگا کہ خواب دیکھ رہاہوں۔ 
افریقہ سے تعلق رکھنے والے بشیر فضل اللہ کا کہنا تھا کہ ’ حج کے مناسک کی ادائیگی کے جملہ انتظامات مثالی تھے۔تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے تمام مناسک ادا کیے۔ منتظیمین کی جانب سے ہمارا ہر طرح سےخیال رکھا گیا تھا کسی قسم کی کمی کا احساس تک نہیں ہونے دیا۔ 
افریقی ملک سے تعلق رکھنے والے ایک اور حاجی جو کہ جدہ میں مقیم تھے کا کہنا تھا کہ مناسک حج کی ادائیگی کے دوران یہ محسوس ہی نہیں ہو رہا تھا کہ ہم کسی وبائی دور سے گزر رہے ہیں۔ ہر شخص کے دل اطمینان اور سکون سے لبریز تھے ۔خوشی و سرشاری کے یہ جذبات ہر ایک کی آنکھوں سے عیاں ہورہے تھے۔ یہ لمحات ہم تاحیات فراموش نہیں کرسکتے۔

شیئر: