لبنان کے دارالحکومت بیروت میں دو زور دار دھماکوں نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے جس میں 135 افراد ہلاک اور پانچ ہزار زخمی ہوئے ہیں، جبکہ حکام کے مطابق اڑھائی سے تین لاکھ لوگ بے گھر بھی ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
شام میں اسرائیلی حملے کا جواب لبنان میں دیں گے ، حسن نصراللہNode ID: 430606
-
بیروت میں زور دار دھماکے، 100 سے زائد افراد ہلاک، ہزاروں زخمیNode ID: 496661
-
سعودی عرب کا لبنان کے ساتھ اظہار یکجہتیNode ID: 496796
برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق لبنان کے وزیر صحت نے منار ٹی وی کو بتایا ہے کہ دھماکوں سے ہلاکتوں کی تعداد 135ہو گئی ہے اور پانچ ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔
لبنانی وزیراعظم حسن دیاب نے بدھ کو یوم سوگ کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ ’جو کچھ ہوا احتساب کے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے۔ جو بھی اس تباہی کا ذمہ دار ہے اسے اس کی قیمت چکانی ہوگی۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بیروت کے گورنر مروان عبود نے کہا ہے’ کہ دھماکوں کی وجہ سے اڑھائی سے تین لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان دھماکوں سے ہونے والی تباہی سے تین سے پانچ ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔‘
گورنر مروان عبود نے کہا کہ ’انجینیئرز اور تکنیکی ٹیموں نے ابھی سرکاری سطح پر نقصان کا اندازہ لگانا ہے۔ ان کے مطابق دھماکوں سے آدھے سے زیادہ بیروت شہر متاثر ہوا ہے۔‘
عرب نیوز کے مطابق منگل کی سہ پہر ہونے والے دھماکوں نے بیروت کے مختلف علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا اور شہر کے مرکز سے دھویں کے گہرے بادل اٹھتے دکھائی دیے۔
سعودی عرب اور امریکہ سمیت کئی ملکوں نے لبنان سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے مدد کی پیشکش کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے لبنان کے ساتھ مکمل تعاون اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کی جانب سے جاری بیان میں سعودی حکومت نے حادثے کا شکار ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/August/36251/2020/download_11.jpg)
بیروت کے رہائشیوں نے بتایا کہ دھماکے سے عمارتوں کی کھڑکیاں اور شیشے ٹوٹ گئے جبکہ کئی گھروں کی چھتیں بھی گر گئیں۔
عرب نیوز کے مطابق دھماکے بیروت شہر کی بندرگاہ کے قریب ہوئے جس سے بڑے پیمانے پر میلوں دور تک عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ بڑے دھماکے سے قبل علاقہ میں ایک چھوٹے دھماکے اور آگ لگنے کی اطلاعات ملی تھیں۔
دھماکوں کی سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دوسرا دھماکہ نہایت خوفناک تھا جس کی آواز دور تک سنی گئی۔ لوگ ریستوران اور گھروں سے چیختے ہوئے بھاگ نکلے۔
![](/sites/default/files/pictures/August/36251/2020/download_7.jpg)
لبنان کے ہلال احمر نے دھماکے کے بعد کی صورتحال میں لوگوں سے اپیل کی ہے کہ طبی مراکز پہنچ کر خون کے عطیات دیے جائیں۔
بندرگاہ پر ایک سپاہی نے بتایا کہ ’زمین پر لاشیں پڑی ہیں۔ ایمبولینسز اب بھی لاشوں کو اٹھا رہی ہیں۔‘
بندرگاہ کے قریب دہائیوں سے رہائش پذیر ایک ریٹائرڈ سکول ٹیچر نے اے ایف پی کو بتایا ’دھماکے ایٹم بم کی طرح تھے‘۔
سکول ٹیچر کا کہنا تھا ’ اس سے پہلے یہ کبھی نہیں ہوا تھا حتی کہ 1975 سے 1990 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی میں بھی نہیں‘۔
![](/sites/default/files/pictures/August/36251/2020/download_10.jpg)