Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'سعودی عرب سے اٹوٹ رشتہ ہے'

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کا نہ ٹوٹنے والا عوامی رشتہ ہے اور اگر کوئی اونچ نیچ ہو بھی جائے تو ہم اسے مکمل طور پر درست کریں گے۔ 
اسلام آباد میں غیر ملکی میڈیا کے لیے پاکستان کے یوم آزادی کے حوالے سے کیک کاٹنے کی تقریب کے بعد گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے ایک حالیہ بیان کو غلط سمجھا گیا ہو یا جو انہوں نے کہا ان کا مطلب وہ نہ ہو۔ 
شبلی فراز نے بتایا کہ بدھ کو وزیرِاعظم ہاؤس میں ان کی پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف سعید المالکی سے سرسری سی ملاقات بھی ہوئی ہے۔  
 
وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب کے ساتھ ہمارا ایسا رشتہ ہے جو ختم ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ یہ عوام کا رشتہ ہے۔ہر سال لاکھوں لوگ وہاں (حج اور عمرہ) کے لیے جاتے ہیں۔ ہمارے معاشی مفادات بھی جڑے ہوئے ہیں۔ بہت سے پاکستانی ورکر بھی سعودی عرب میں کام کرتے ہیں۔ اور خطے کی سطح پر بھی ہماری باہمی تاریخی شراکت داری رہی ہے۔‘ 
شبلی فراز نے کہا ’ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ہمارے قومی مفاد میں ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ ہمارے تاریخی تعلقات برقرار رہیں اور مستقبل کو مدنظر رکھ کر وہ قائم رہیں۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ کسی پالیسی کے ایک نکتے پر اگر کوئی مختلف نقطۂ نظر ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس کی قیمت دونوں ممالک کے باہمی تعلقات ہوں۔ 
’اس میں ہمیں کئی فیکٹرز کو دیکھنا پڑتا ہے ۔یہ ایسی چیزیں ہیں کہ پاکستان کے مفاد میں ہے کہ اپنے خطے کے ممالک کے ساتھ تعلقات ٹھیک رکھیں کیونکہ بین الاقوامی تعلقات ایک مختلف شکل اختیار کر رہے ہیں۔‘

پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف سعید المالکی نے پیر کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی تھی۔ (فوٹو: آئی ایس پی آر)

اس سوال پر کہ شاہ محمود قریشی کیا پاکستان کی پالیسی نہیں جانتے ان کا کہنا تھا کہ وہ پالیسی جانتے ہیں۔’وہ مجھ سے بہتر جانتے ہیں اور وہ پہلے بھی وزیرخارجہ رہے ہیں اب بھی ہیں۔ میں ان سے ملوں گا تو پوچھوں گا کہ انہوں نے جو بات کہی ہو سکتا ہے کہ انہیں غلط سمجھا گیا ہو اور ہو سکتا ہے کہ انہوں نے جو کہا ہے وہ ان  کا وہ مطلب نہ ہو۔‘
او آئی سی کے اجلاس کے حوالے سے وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ تناظر کی بات ہوتی ہے کہ اس دفعہ پانچ اگست کو کشمیر کے حوالے سے  بہت بھرپور طریقے سے احتجاج کیا گیا  ہے۔ ’جب بین الاقوامی پلیٹ فارمز کی بات آتی ہے تو او آئی سی بہت اہم ادارہ ہے۔ کم از کم کاغذ پر تو اسے متحرک بنانا اور اس سے یہ مطالبہ کرنا یا توقع کرنا بطور ممبر بنتا ہے۔‘
 
 

شیئر: